Rabia Fakhri

ربیعہ فخری

ربیعہ فخری کی غزل

    زیست کیا ہے حماقتوں کے سوا

    زیست کیا ہے حماقتوں کے سوا چند ظالم صداقتوں کے سوا ہم نے دانشوروں سے کیا سیکھا الجھی الجھی عبارتوں کے سوا فن کو ورثے میں کیا دیا ہم نے خوب صورت علامتوں کے سوا ہم نے اس زندگی سے کیا پایا چند ذہنی رفاقتوں کے سوا ان بڑی طاقتوں کے پاس ہے کیا چھوٹی چھوٹی رقابتوں کے سوا آستینوں ...

    مزید پڑھیے