Rabia Barni

رابعہ برنی

  • 1924

رابعہ برنی کی غزل

    وہ ترا شہر ترے شہر کا ہر رنگ جدا یاد آیا

    وہ ترا شہر ترے شہر کا ہر رنگ جدا یاد آیا آنکھ بند ہوتے ہی اک منظر تمثیل نما یاد آیا بے نیازانہ وہ دل داریٔ جاں پرسش غم کی کوشش آنکھ بھر آئی ہے جب جب ترا انداز وفا یاد آیا جب دل زار ہر اک چیز سے تھک ہار کے اکتا سا گیا ایک اک پل جو ترے ساتھ گزارا تھا بڑا یاد آیا صبح دم صحن وطن نغمۂ ...

    مزید پڑھیے

    ہے حسن کا اعجاز کہ اعجاز نظر کیا

    ہے حسن کا اعجاز کہ اعجاز نظر کیا آنکھوں میں ہیں پوشیدہ ترے لعل و گہر کیا اشکوں کے ستارے کجی یادوں کے شرر ہیں اب ان کے سوا اور نہیں شام و سحر کیا پھر عرصۂ مہتاب ہے شب خوں کی کہانی کرنوں کی سنانیں ہیں کہ ہیں تار جگر کیا یہ رات یہ مہتاب یہ خوشبو یہ ترنم عکس غم جاناں بھی ہے تسکین ...

    مزید پڑھیے

    جگر کے خون سے تزئین بال و پر کر دی

    جگر کے خون سے تزئین بال و پر کر دی چمن اسیر نے یوں زندگی بسر کر دی حکایت غم دل یوں بھی مختصر ہی تھی تمہارے کہنے سے لو اور مختصر کر دی مری وفا کی کہانی سے کون واقف تھا تمہارے جور نے تشہیر در بدر کر دی قدم بڑھاؤ کہ منزل قریب ہے شاید تبھی تو راہ حریفوں نے تنگ تر کر دی یہ کس جہان ...

    مزید پڑھیے