Qazi Mustaqiimuddiin Sahar

قاضی مستقیم الدین سحر

  • 1927

قاضی مستقیم الدین سحر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ترا دست ستم ہے اور میں ہوں

    ترا دست ستم ہے اور میں ہوں مرا چھوٹا سا دم ہے اور میں ہوں یہ دنیا ہے الم ہے اور میں ہوں تری تیغ ستم ہے اور میں ہوں مرے اپنے نہیں ہیں آج اپنے یہی تو ایک غم ہے اور میں ہوں خدا جانے کہاں لے جائے وحشت ترا نقش قدم ہے اور میں ہوں مجھے منظور ہے ہر بات تیری سر تسلیم خم ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    ان سے شکوہ بھی ہے شکایت بھی

    ان سے شکوہ بھی ہے شکایت بھی باوجود اس کے ان سے الفت بھی کیا صلہ دے گئی محبت بھی چاک داماں ہے زور وحشت بھی کوئی تم سا نظر نہیں آتا لاکھوں دیکھے ہیں خوب صورت بھی آرزو تھی کہ دیکھتے جلوہ رہ گئی دل کی دل میں حسرت بھی یہ زمانہ عجب زمانہ ہے شرم رخصت ہوئی ہے غیرت بھی اب منائیں تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    بزم سخن ہے اور سخنداں نئے نئے

    بزم سخن ہے اور سخنداں نئے نئے محفل میں آج آئے ہیں مہماں نئے نئے کن منزلوں کی تاک میں یہ کاروان زیست راہیں نئی نئی ہیں گلستاں نئے نئے بالکل غلط ہے کون یہ کہتا ہے وجد میں ملتے نہیں جنوں کو بیاباں نئے نئے ساقی ذرا نظر تو اٹھا دیکھ بزم میں پینے کو آج آئے ہیں مہماں نئے نئے جب تک ہے ...

    مزید پڑھیے