ترا دست ستم ہے اور میں ہوں

ترا دست ستم ہے اور میں ہوں
مرا چھوٹا سا دم ہے اور میں ہوں


یہ دنیا ہے الم ہے اور میں ہوں
تری تیغ ستم ہے اور میں ہوں


مرے اپنے نہیں ہیں آج اپنے
یہی تو ایک غم ہے اور میں ہوں


خدا جانے کہاں لے جائے وحشت
ترا نقش قدم ہے اور میں ہوں


مجھے منظور ہے ہر بات تیری
سر تسلیم خم ہے اور میں ہوں


ادھر خوشیوں کے نظارے ہیں تم ہو
ادھر رنج و الم ہے اور میں ہوں


مصیبت میں بھی ہے یک گونہ راحت
بہت اس کا کرم ہے اور میں ہوں


مسرت کی سحر دیکھی نہیں ہے
مسلسل شام غم ہے اور میں ہوں