Qayem Naqvi

قائم نقوی

قائم نقوی کی نظم

    دروازہ کھلا رکھنا

    کس قدر خموشی ہے کس قدر ہے سناٹا رات بھر کی بارش بھی اب تھکی تھکی سی ہے آسماں پہ رنگوں کی ایک رہ گزر سی ہے اب کسی کے آنے میں کچھ ہی دیر باقی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے اک لمحہ اک صدی بنے تو کہنے والی بات ادھوری رہ جاتی ہے یہ موسم یہ وصال کا موسم پتی پتی ہو جاتا ہے ہونے اور نہ ہونے کا احساس بھی مٹنے لگتا ہے دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے

    مزید پڑھیے