دروازہ کھلا رکھنا
کس قدر خموشی ہے کس قدر ہے سناٹا رات بھر کی بارش بھی اب تھکی تھکی سی ہے آسماں پہ رنگوں کی ایک رہ گزر سی ہے اب کسی کے آنے میں کچھ ہی دیر باقی ہے
کس قدر خموشی ہے کس قدر ہے سناٹا رات بھر کی بارش بھی اب تھکی تھکی سی ہے آسماں پہ رنگوں کی ایک رہ گزر سی ہے اب کسی کے آنے میں کچھ ہی دیر باقی ہے
دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے اک لمحہ اک صدی بنے تو کہنے والی بات ادھوری رہ جاتی ہے یہ موسم یہ وصال کا موسم پتی پتی ہو جاتا ہے ہونے اور نہ ہونے کا احساس بھی مٹنے لگتا ہے دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے