Qayem Naqvi

قائم نقوی

قائم نقوی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    کھلی کھڑکی سے دن بھر جھانکتا ہوں

    کھلی کھڑکی سے دن بھر جھانکتا ہوں میں ہر چہرے میں تجھ کو ڈھونڈھتا ہوں تجھے میں کس طرح پہچان پاؤں کہ اپنے آپ سے نا آشنا ہوں جہاں انسان پتھر ہو چکے ہیں میں اس بستی میں کیسے جی رہا ہوں جہاں سے کل مجھے کاٹا گیا تھا وہیں سے آج میں پھر اگ رہا ہوں میں اس سنگین سناٹے میں قائمؔ کسی طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    کیا کوئی دے سکے پتہ میرا

    کیا کوئی دے سکے پتہ میرا بھید مجھ پر بھی کب کھلا میرا آنکھ کی لو میں ہے ضمیر کی لو مجھ میں زندہ ہے رہنما میرا خاک ہو کر روش روش لکھوں جانے کس سمت ہو خدا میرا گا رہا ہوں میں وقت کی لے پر لمحہ لمحہ ہے آشنا میرا ریزہ ریزہ ہوئے ہیں خواب مرے پھر بھی قائم ہے حوصلہ میرا

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    دروازہ کھلا رکھنا

    کس قدر خموشی ہے کس قدر ہے سناٹا رات بھر کی بارش بھی اب تھکی تھکی سی ہے آسماں پہ رنگوں کی ایک رہ گزر سی ہے اب کسی کے آنے میں کچھ ہی دیر باقی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے اک لمحہ اک صدی بنے تو کہنے والی بات ادھوری رہ جاتی ہے یہ موسم یہ وصال کا موسم پتی پتی ہو جاتا ہے ہونے اور نہ ہونے کا احساس بھی مٹنے لگتا ہے دل کا دریا چڑھ جائے تو آنکھوں پر بند باندھنا مشکل ہو جاتا ہے

    مزید پڑھیے