Qayem Naqvi

قائم نقوی

قائم نقوی کی غزل

    کھلی کھڑکی سے دن بھر جھانکتا ہوں

    کھلی کھڑکی سے دن بھر جھانکتا ہوں میں ہر چہرے میں تجھ کو ڈھونڈھتا ہوں تجھے میں کس طرح پہچان پاؤں کہ اپنے آپ سے نا آشنا ہوں جہاں انسان پتھر ہو چکے ہیں میں اس بستی میں کیسے جی رہا ہوں جہاں سے کل مجھے کاٹا گیا تھا وہیں سے آج میں پھر اگ رہا ہوں میں اس سنگین سناٹے میں قائمؔ کسی طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    کیا کوئی دے سکے پتہ میرا

    کیا کوئی دے سکے پتہ میرا بھید مجھ پر بھی کب کھلا میرا آنکھ کی لو میں ہے ضمیر کی لو مجھ میں زندہ ہے رہنما میرا خاک ہو کر روش روش لکھوں جانے کس سمت ہو خدا میرا گا رہا ہوں میں وقت کی لے پر لمحہ لمحہ ہے آشنا میرا ریزہ ریزہ ہوئے ہیں خواب مرے پھر بھی قائم ہے حوصلہ میرا

    مزید پڑھیے