دروازہ کھلا رکھنا

کس قدر خموشی ہے
کس قدر ہے سناٹا
رات بھر کی بارش بھی
اب تھکی تھکی سی ہے
آسماں پہ رنگوں کی
ایک رہ گزر سی ہے
اب کسی کے آنے میں
کچھ ہی دیر باقی ہے