Priyadarshi Thakur Khayal

پریہ درشی ٹھا کرخیال

  • 1946

پریہ درشی ٹھا کرخیال کی غزل

    کسی کے ساتھ گیا مدتیں گزار آیا

    کسی کے ساتھ گیا مدتیں گزار آیا بڑے دنوں میں کہیں جا کے پھر قرار آیا نہیں ہے خواب یہ سچ ہے نہ اعتبار آیا یہ کیا ہوا کہ انہیں اور مجھ پہ پیار آیا گیا تھا آنکھوں میں امید کی کرن لے کر میں اس کے شہر سے لوٹا تو اشک بار آیا وہ تھا جہاز کا پنچھی نہ میں جہاز کوئی نہ کام صبر ہی آیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہوتا ہے اکثر زندگی میں

    یہی ہوتا ہے اکثر زندگی میں کہ تھوڑا غم بھی شامل ہو خوشی میں اداس آنکھوں میں پلکوں کی نمی میں جھلکتی تھی وفا بھی بے رخی میں وہاں دشوار تھا خود سے بھی ملنا تلاش یار کیا ہو بے خودی میں گلے شکوے تو ہوتے ہی رہیں گے چلو کچھ دیر بیٹھیں چاندنی میں اندھیروں سے شکایت ہو تو کیا ہو دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو

    مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو تجھ پہ الزام سوا ہو تو سزا دے مجھ کو اس نے آنکھوں میں جگہ دی بھی تو آنسو کی طرح شاید اک ہلکی سی جنبش بھی گرا دے مجھ کو تیری نظروں میں محبت بھی ہے اک کھیل تو آ میں کروں تجھ پہ بھروسہ تو دغا دے مجھ کو میں اجالا ہوں تو تنویر مجھے اپنی بنا اور ...

    مزید پڑھیے

    رات دن صبح و شام لکھتا ہوں

    رات دن صبح و شام لکھتا ہوں اور بس تیرا نام لکھتا ہوں میرے ماضی کے گم شدہ ساتھی روز تجھ کو سلام لکھتا ہوں یہ عبارت سنبھال کر رکھنا زندگی تیرے نام لکھتا ہوں تیری خاطر ہے خاص کر یہ غزل یوں تو اشعار عام لکھتا ہوں وقت کی ریت پر نہ جانے کیوں میں خیالؔ اپنا نام لکھتا ہوں

    مزید پڑھیے

    ابھی تک اس کو مرا انتظار ہے شاید

    ابھی تک اس کو مرا انتظار ہے شاید مری نظر پہ بہت اعتبار ہے شاید لباس ایسا میں پہلے کبھی نہیں دیکھا کسی کے سوگ میں اب کے بہار ہے شاید وہ دیکھ کر مجھے مثل گلاب کھلتا ہے کہ دل ہی دل میں اسے مجھ سے پیار ہے شاید کئی دلوں کا مقدر عذاب ہوتا ہے ہمارا دل بھی انہیں میں شمار ہے شاید نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    اب گھٹائیں سیاہ ہلکی ہیں

    اب گھٹائیں سیاہ ہلکی ہیں رات شاید یہ کھل کے برسی ہیں آپ سادہ لباس میں بھی مجھے حد سے زیادہ حسین لگتی ہیں دل مرا خانقاہ ہو گویا دھڑکنیں تیرا نام جپتی ہیں ایک مدت ہوئی نہیں رویا میری پلکیں ہنوز بھیگی ہیں بے وفائی کی یہ ادائیں سبھی آپ ہی سے تو ہم نے سیکھی ہیں اب یہ چھٹتے نظر ...

    مزید پڑھیے

    بارے غم کچھ ہلکا ہوتا

    بارے غم کچھ ہلکا ہوتا رو لیتے تو اچھا ہوتا چاند ستارے مانگے ہم نے کچھ تو آخر سوچا ہوتا پاؤں تمازت مانگ رہے ہیں سر کی خواہش سایا ہوتا کچھ رکھا ہے ان باتوں میں ایسا ہوتا ویسا ہوتا میں جو پا جاتا تو تجھ کو اب تک بھول بھی بیٹھا ہوتا لطف جوانی لوٹا ہم نے دور ضعیفی کس کا ہوتا کاش ...

    مزید پڑھیے

    نہ کھیل اب کھیل تو میرے یقیں سے

    نہ کھیل اب کھیل تو میرے یقیں سے خدا کے واسطے آ جا کہیں سے یہ اچھی آگ اشکوں نے بجھائی دھواں اٹھنے لگا اب ہر کہیں سے انہیں کو آسماں نے بھی ڈرایا ڈرے سے تھے جو پہلے ہی زمیں سے سزائیں جو مسلسل مل رہی ہیں خطا کچھ ہو گئی ہوگی ہمیں سے خیالؔ اب سوچ مت اتنا زیادہ یہ کہہ دے ہاں محبت ہے ...

    مزید پڑھیے

    فاصلہ دیر و حرم کے درمیاں رہ جائے گا

    فاصلہ دیر و حرم کے درمیاں رہ جائے گا چاک سل جائیں گے یہ زخم نہاں رہ جائے گا ہاتھ سے اپنے تو دھو لے گا لہو کے داغ تو دیوتا کا پاک دامن خوں فشاں رہ جائے گا چاند تھوڑی دیر میں چل دے گا اپنے راستے پھر ستاروں کے سہارے آسماں رہ جائے گا جانے والے کو میسر ہو گئی غم سے نجات غم تو اس کے ہو ...

    مزید پڑھیے