کسی کے ساتھ گیا مدتیں گزار آیا
کسی کے ساتھ گیا مدتیں گزار آیا بڑے دنوں میں کہیں جا کے پھر قرار آیا نہیں ہے خواب یہ سچ ہے نہ اعتبار آیا یہ کیا ہوا کہ انہیں اور مجھ پہ پیار آیا گیا تھا آنکھوں میں امید کی کرن لے کر میں اس کے شہر سے لوٹا تو اشک بار آیا وہ تھا جہاز کا پنچھی نہ میں جہاز کوئی نہ کام صبر ہی آیا نہ ...