Preyas Hathi 'Raqim

پریس ہاتھی راقم

پریس ہاتھی راقم کی غزل

    وہی دوراہا وہی کشمکش کدھر جائیں

    وہی دوراہا وہی کشمکش کدھر جائیں جہاں کے ساتھ کہ پھر دل کی راہ پر جائیں کھلا سکیں نہ کوئی پھول ہم اگر نہ سہی چمن سے جاتے ہوئے خار کم تو کر جائیں چراغ جوش ہوائے بلاغ نے پھونکا نہ جانے عمر کے ساتھ اور کیا ہنر جائیں کیوں آنکھوں آنکھوں تلک سلسلہ رہے محدود آ ایک دوسرے کے دل میں ہم ...

    مزید پڑھیے

    افق کو تکتی ہیں مدت سے بے شمار آنکھیں

    افق کو تکتی ہیں مدت سے بے شمار آنکھیں سحر کا خواب لیے سب امیدوار آنکھیں میں جانتا ہوں کہ ہرگز نہ آئے گا اب وہ نبھائے جاتی ہیں پر فرض انتظار آنکھیں وہ دیکھ پائے زمانہ کو میری نظروں سے اسے اے کاش مری دے سکوں ادھار آنکھیں مجھے دلاتی ہیں جنگل میں ہونے کا احساس یہ شہر والوں کی عیار ...

    مزید پڑھیے

    کل لگ رہا تھا مجھ کو کہ بے دست و پا ہوں میں

    کل لگ رہا تھا مجھ کو کہ بے دست و پا ہوں میں اور آج پھر سے پیروں پہ اپنے کھڑا ہوں میں کچھ گام مصلحت کی بھی رہ پر چلا ہوں میں کہنے کو راہگیر رہ شوق کا ہوں میں عہدہ کو میں کسی کے کبھی پوجتا نہیں کردار ہی کے آگے ہمیشہ جھکا ہوں میں اشعار میرے کیا ہیں فقط کچھ تاثرات دنیا اگر کتاب ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    جاوداں ہے خاموشی بے کراں ہے خاموشی

    جاوداں ہے خاموشی بے کراں ہے خاموشی لفظ گر ستارے ہیں آسماں ہے خاموشی جس میں لوگ روتے ہیں جس میں لوگ ہنستے ہیں جس کو سب سمجھتے ہیں وہ زباں ہے خاموشی دو نگاہیں کہتی ہیں دو نگاہیں سنتی ہیں کس قدر محبت پر مہرباں ہے خاموشی

    مزید پڑھیے