Pratap Somvanshi

پرتاپ سوم ونشی

پرتاپ سوم ونشی کی غزل

    کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا

    کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا جب کہانی میں لکھا اخبار چھوٹا پڑ گیا سادگی کا نور چہرے سے ٹپکتا ہے حضور میں نے دیکھا جوہری بازار چھوٹا پڑ گیا مسکراہٹ لے کے آیا تھا وہ سب کے واسطے اتنی خوشیاں آ گئیں گھر بار چھوٹا پڑ گیا درجنوں قصے کہانی خود ہی چل کر آ گئے اس سے جب بھی میں ...

    مزید پڑھیے

    چاندی کا بدن سونے کا من ڈھونڈ رہا ہے

    چاندی کا بدن سونے کا من ڈھونڈ رہا ہے اوروں میں ہی اچھائی کا دھن ڈھونڈھ رہا ہے کچھ پیڑ ہیں نفرت کی ہوا جن سے بڑھی ہے یہ باغ مگر اب بھی امن ڈھونڈ رہا ہے سنگم کے علاقے سے ہے پہچان ہماری یہ دل تو وہی گنگ و جمن ڈھونڈ رہا ہے انجان سے اک خوف کو ڈھوتا ہوا انسان اپنے کو بچانے کا جتن ڈھونڈ ...

    مزید پڑھیے

    پاس میں رہ کے نگاہوں سے بچائے رکھنا

    پاس میں رہ کے نگاہوں سے بچائے رکھنا اپنے دکھ درد کو اپنوں سے چھپائے رکھنا ہم گڑا بھاگ گھٹا جوڑ نہیں کر پاتے اپنی عادت میں ہے رشتوں کو نبھائے رکھنا خود کو خود سے ہی چھپانے کا طریقہ ہے یہ اپنی باتوں میں سدا خود کو لگائے رکھنا پیاس جب ہاتھ اٹھائے تو نہ خالی جائے بادلو اتنی تو ...

    مزید پڑھیے

    تو اگر بیٹیاں نہیں لکھتا

    تو اگر بیٹیاں نہیں لکھتا تو سمجھ کھڑکیاں نہیں لکھتا سردیاں جو تھیں سب سہیں میں نے دھوپ کو عرضیاں نہیں لکھتا جب شہر پوچھتا نہیں اس کو گاؤں بھی چٹھیاں نہیں لکھتا میں ہوا کے گناہ کے بدلے آگ کی غلطیاں نہیں لکھتا پیج سادہ ہی چھوڑ دیتا ہوں میں کبھی تلخیاں نہیں لکھتا اس میں بچے کا ...

    مزید پڑھیے

    تماشے چٹکلے تالی میں مت رکھ

    تماشے چٹکلے تالی میں مت رکھ ادب کو ایسی بد حالی میں مت رکھ کہ زہر ہو جائیں گے پکوان سارے انہیں احساس کی تھالی میں مت رکھ خیالوں کا پرندہ کہہ رہا ہے مجھے آکاش دے جالی میں مت رکھ اداسی خون میں گھل جائے گی پھر اسے تو چائے کی پیالی میں مت رکھ بڑکپن پیڑ سکھلاتے ہیں ہم کو پکے پھل کو ...

    مزید پڑھیے

    وہ پاگل سب کے آگے رو چکا ہے

    وہ پاگل سب کے آگے رو چکا ہے کسی کا دکھ کوئی کب بانٹتا ہے ہزاروں بار مجھ سے مل چکا ہے ضرورت ہو تبھی پہچانتا ہے کبھی تو ملک کا مالک کہیں گے کبھی اک اردلی بھی ڈانٹتا ہے یہ گھر ہے اپنی مرضی جی رہا ہے پتا ہے رات ساری جاگتا ہے وہ پیارے دل میں آ کر بس گئے ہے جو ان کو بھا گیا وہ دیوتا ...

    مزید پڑھیے

    لائق کچھ نا لائق بچے ہوتے ہیں

    لائق کچھ نا لائق بچے ہوتے ہیں شعر کہاں سارے ہی اچھے ہوتے ہیں اوروں کے دکھ میں آنکھیں بھر آتی ہیں ایسے آنسو خالص سچے ہوتے ہیں بچوں کی خوشیاں ڈھیروں سکھ دیتی ہیں ہاتھ میں امیدوں کے لچھے ہوتے ہیں ہم ہی الٹا سیدھا سوچا کرتے ہیں رشتے تھوڑے پکے کچے ہوتے ہیں جب آنکھوں کا ایک بھروسہ ...

    مزید پڑھیے

    صبح سے رات تک گھر میں بٹی ہے

    صبح سے رات تک گھر میں بٹی ہے ذرا سا چھیڑ دو تو ہنس پڑی ہے کوئی احساس جب کاندھا چھوئے تو خوشی سے اگلے ہی پل رو پڑی ہے کوئی مشکل میں ہو آگے دکھی ہے کہ اس کے ہاتھ میں جادو چھڑی ہے بہت روتی ہے پر تنہائی میں سبھی رشتوں کی وہ طاقت بنی ہے میں اس کی تلملاہٹ دیکھتا ہوں کسی نے بات جب جھوٹی ...

    مزید پڑھیے

    سمے کی دھوپ میں کیسا بھی غصہ سوکھ جاتا ہے

    سمے کی دھوپ میں کیسا بھی غصہ سوکھ جاتا ہے مگر میں کیا کروں لہجہ بھی میرا سوکھ جاتا ہے اسے تالاب جھرنے جھیل سے جھڑنا ضروری ہے سفر میں تنہا چلنے والا دریا سوکھ جاتا ہے بھروسہ ایک مرہم کی طرح موجود رہتا ہے اگر یہ پاس ہو تو زخم سارا سوکھ جاتا ہے اصولوں کی چمک جاتے ہی چہرا بجھ گیا ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹ کہوں تو دل تیار نہیں ہوتا

    جھوٹ کہوں تو دل تیار نہیں ہوتا سچ سے لیکن بیڑا پار نہیں ہوتا آپ نفع میں خوش ہیں ہم گھاٹے میں خوش رشتوں کا ہم سے بیوپار نہیں ہوتا رام کی شبری جنگل میں تو رہتی ہے بیروں پر اس کا ادھیکار نہیں ہوتا سب کیول اپنی کمزوری جیتے ہیں رشتہ تو کوئی بیمار نہیں ہوتا سننا سہنا چپ رہنا پھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3