صبح سے رات تک گھر میں بٹی ہے

صبح سے رات تک گھر میں بٹی ہے
ذرا سا چھیڑ دو تو ہنس پڑی ہے


کوئی احساس جب کاندھا چھوئے تو
خوشی سے اگلے ہی پل رو پڑی ہے


کوئی مشکل میں ہو آگے دکھی ہے
کہ اس کے ہاتھ میں جادو چھڑی ہے


بہت روتی ہے پر تنہائی میں
سبھی رشتوں کی وہ طاقت بنی ہے


میں اس کی تلملاہٹ دیکھتا ہوں
کسی نے بات جب جھوٹی کہی ہے


اسے محسوس کرتا ہوں میں جتنا
وہ اس سے اور بھی گہری ملی ہے


بھروسہ جیسے جیسے بڑھ رہا ہے
کئی پرتوں میں وہ کھلنے لگی ہے


چمک چہرہ پہ اس کے لوٹ آئی
کوئی امید کی لو جل اٹھی ہے