آہ نکلے نہ اب صدا نکلے
آہ نکلے نہ اب صدا نکلے ہاتھ اٹھے تو بس دعا نکلے اشک آنکھوں کی ہے وفاداری جو نہ چھلکے تو بے وفا نکلے تم نہ مجنوں ہو نہ کوئی لیلیٰ عشق عمر دراز کیا نکلے آنکھ ڈرتی ہے اب خیالوں سے خواب کوئی نہ پھر برا نکلے روز پتھر تراشتا ہی رہا شاید ان میں کبھی صدا نکلے اس لیے چپ ہوں خاکساری ...