Peer Akram

پیر اکرم

  • 1930

پیر اکرم کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ذوق پرواز کی اتنی تو پذیرائی کر

    ذوق پرواز کی اتنی تو پذیرائی کر پر شکستہ ہوں جو میں حوصلہ افزائی کر دل خوش فہم کو دے پھر کوئی خوش رنگ فریب پھر کسی رسم سے تجدید شناسائی کر کوئی خورشید بھی منظر کا مقدر کر دے صرف روشن نہ یہ بجھتی ہوئی بینائی کر کون سمجھے گا ترے کرب کا مفہوم یہاں گھر کی دیواروں کو اب محرم تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    سینکڑوں سائے مگر اک آشنا چہرہ نہ تھا

    سینکڑوں سائے مگر اک آشنا چہرہ نہ تھا جگمگاتے شہر میں مجھ سا کوئی تنہا نہ تھا جس نے جھانکا رات مجھ کو آئنے کی اوٹ سے جانا پہچانا لگا پہلے کبھی دیکھا نہ تھا مجھ سے پہلے بھی بہت سے اہل دل رسوا ہوئے شہر میں لیکن کبھی اتنا ترا شہرا نہ تھا ہر کلی کی آنکھ میں بھیگے دھندلکے چھا گئے وقت ...

    مزید پڑھیے

    حرف روشن تھے نمایاں درد کی تحریر تھی

    حرف روشن تھے نمایاں درد کی تحریر تھی اس کا چہرہ تھا کہ میرے کرب کی تفسیر تھی کچھ مری آنکھوں میں بھی تھا ڈوبتے رنگوں کا عکس اس گھڑی وہ موہنی صورت بھی کچھ دلگیر تھی ان گنت حصوں میں یوں تقسیم ہو کر رہ گئی زندگی جیسے مرے اجداد کی جاگیر تھی ہاتھ پھیلائے کھڑی تھی جو بھرے بازار میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    مرے لیے تو یہ سانحہ بھی نیا نہیں تھا

    مرے لیے تو یہ سانحہ بھی نیا نہیں تھا مسافت جاں کا ہم سفر بھی مرا نہیں تھا لبوں پہ پہنچے تو نیم جاں تھے حروف سارے سماعتوں کا کوئی دریچہ کھلا نہیں تھا نہ مل سکی اس کو روشنی کی کوئی بشارت کہ تیرگی کا عذاب اس نے سہا نہیں تھا نگاہ گلشن میں جو کھٹکتا تھا خار بن کے گلے لگا کر اسے جو ...

    مزید پڑھیے

    پتھروں نے یہ تماشا تو کبھی دیکھا نہ تھا

    پتھروں نے یہ تماشا تو کبھی دیکھا نہ تھا اتنی خاموشی سے کوئی آئنہ ٹوٹا نہ تھا درد کے ساگر میں لہریں اس طرح مچلی نہ تھیں غم کی پیشانی پہ کوئی چاند یوں چمکا نہ تھا سونی گلیوں میں بھٹکتی پھر رہی تھی چاندنی شہر شب کے راستوں پر ایک میں تنہا نہ تھا جس نے روشن کر دئے بجھتی امیدوں کے ...

    مزید پڑھیے

تمام