Parvez akhtar

پرویز اختر

پرویز اختر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہے دل توڑنا تیری فطرت سنا میں

    ہے دل توڑنا تیری فطرت سنا میں اور اس کی کوئی حد نہ مدت سنا میں ولے ابتدا جان کر پیش اپنی محبت کی ہے یہ شریعت سنا میں تلاشی میں سارا جہاں گھومتا ہوں کہ جب سے جمال محبت سنا میں جو دیکھا تو جانا قیامت ہے کیا شے جہاں سے بہت تیری بابت سنا میں یہ رنگت یہ خوشبو یہ بادل یہ جھرنے یہ سب ...

    مزید پڑھیے

    طنز کرتا ہے آئنہ مجھ پر

    طنز کرتا ہے آئنہ مجھ پر وقت کیسا یہ آ پڑا مجھ پر ایک ہلکی سی ضرب ماری تھی شہر سارا ہی آ پڑا مجھ پر ایسا لگنے لگا ہے اب مجھ کو ہر مصیبت کی انتہا مجھ پر جان دے کر ہی ہو سکا ہے ادا کئی صدیوں کا قرض تھا مجھ پر سورۂ ناس پڑھتا رہتا ہوں کوئی جادو نہ چل سکا مجھ پر ڈھونڈنے ایک بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو زہر کیوں پلاوے ہے

    عشق کو زہر کیوں پلاوے ہے عشق تو راستہ دکھاوے ہے پاؤں ننگے ہیں سر بھی ننگا ہے سورج اوپر سے کھلکھلاوے ہے خوب رستے بدل کے دیکھ لئے وہ ہر اک راستے میں آوے ہے چل رہا ہے اذیتوں کا سفر سانس جاوے ہے سانس آوے ہے لوگ ہلکان ہو رہے ہیں عبث زندگی کس کے ہاتھ آوے ہے وقت اک دائرے میں گھومے ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے کہیں جی لگانے سے پہلے

    کسی سے کہیں جی لگانے سے پہلے ذرا پوچھ لیتے زمانے سے پہلے قیامت کی بابت بتاتے نہیں ہو نہ آنے سے پہلے نہ جانے سے پہلے یہ دل ہیں یہ آنکھیں بہت مضطرب ہیں ٹھکانے لگا جاؤ جانے سے پہلے بھلائی بھی تھوڑی سی جھولی میں ہوتی گناہوں کی جنت کمانے سے پہلے تغیر ہر اک زندگی کا مقدر میں رویا ...

    مزید پڑھیے

    سب کی آنکھوں میں رہا کرتے تھے

    سب کی آنکھوں میں رہا کرتے تھے فرد ہیں قوم ہوا کرتے تھے اب تعلق میں غرض ہے شامل دوست بچپن میں ہوا کرتے تھے راستے تال تلیا، ٹیلے کتنے رومان ہوا کرتے تھے اس کا خوش ہونا بہت بھاتا تھا ہم نشانے کو خطا کرتے تھے عشق پروان وہاں چڑھتا تھا جہاں آسیب رہا کرتے تھے ہاتھ تو اب بھی ملاتے ...

    مزید پڑھیے

تمام