کسی سے کہیں جی لگانے سے پہلے

کسی سے کہیں جی لگانے سے پہلے
ذرا پوچھ لیتے زمانے سے پہلے


قیامت کی بابت بتاتے نہیں ہو
نہ آنے سے پہلے نہ جانے سے پہلے


یہ دل ہیں یہ آنکھیں بہت مضطرب ہیں
ٹھکانے لگا جاؤ جانے سے پہلے


بھلائی بھی تھوڑی سی جھولی میں ہوتی
گناہوں کی جنت کمانے سے پہلے


تغیر ہر اک زندگی کا مقدر
میں رویا بہت مسکرانے سے پہلے


کسی نے بھی حاصل کی بابت نہ سوچا
زمینوں پہ لاشیں گرانے سے پہلے


بہت چین سے زندگی کٹ رہی تھی
فریب محبت میں آنے سے پہلے


یہاں زندگی لہلہاتی تھی ہر سو
یہاں کھیت تھے کارخانے سے پہلے