Parveen Umm-e-Mushtaq

پروین ام مشتاق

پروین ام مشتاق کی غزل

    میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص

    میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص میں وہ ہوں مجھ پہ ڈال سکے گی نہ دام حرص ہے کچھ نہ کچھ ہر آدمی کو لا کلام حرص لیکن نہ اس قدر کہ بنا لے غلام حرص اے زلف پھیل پھیل کے رخسار کو نہ ڈھانک کر نیم روز کی نہ شہ ملک شام حرص واعظ شراب و حور کی الفت میں غرق ہے ہے سر سے پاؤں تک یہ ستمگر تمام حرص دل ...

    مزید پڑھیے

    بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں

    بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں محبت کے سبق برسوں رٹے ہیں جنوں میں ہو گیا ہے اب یہ درجہ کہ ہے حالت ردی کپڑے پھٹے ہیں حرم سے واپسی پر میری دعوت ہوئی مے خانہ میں میکش ڈٹے ہیں بہت پیر مغاں ذی حوصلہ ہے شراب ناب کے ساغر لٹے ہیں ریاض و زہد کے جتنے تھے دھبے وہ سارے نقش باطل اب مٹے ...

    مزید پڑھیے

    میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ

    میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ یقیناً زمیں کم ہے دریا زیادہ شب وصل مرغ سحر یاد رکھنا زباں کاٹ لوں گا جو رویا زیادہ میں نازک مزاجی سے واقف ہوں قاصد اسی وجہ خط میں نہ لکھا زیادہ دو بوسے لئے اس نے دو گالیاں دیں نہ لینا زیادہ نہ دینا زیادہ وہ سیر چمن کے لئے آ رہا ہے اکڑنا نہ شمشاد ...

    مزید پڑھیے

    کھلایا پرتو رخسار نے کیا گل سمندر میں

    کھلایا پرتو رخسار نے کیا گل سمندر میں حباب آ کر بنے ہر سمت سے بلبل سمندر میں ہمارے آہ و نالہ سے زمانہ ہے تہ و بالا کبھی ہے شور صحرا میں کبھی ہے غل سمندر میں کسی دن مجھ کو لے ڈوبے گا ہجر یار کا صدمہ چراغ ہستیٔ موہوم ہوگا گل سمندر میں نہ چھیڑو مجھ کو میں غواص ہوں دریائے معنی کا نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں تیر عشق ہے اور فرق پر شمشیر عشق

    دل میں تیر عشق ہے اور فرق پر شمشیر عشق کیا بتائیں پڑ گئی ہے پاؤں میں زنجیر عشق دیکھنے والے یہ کہتے ہیں کتاب دہر میں تو سراپا حسن کا نقشہ ہے میں تصویر عشق کوہ کن اور قیس مل جائیں تو میں ان سے کہوں لے گئے کیا ساتھ ہی قبروں میں تم تاثیر عشق واہ رے انصاف اتنا بھی نہ واں پوچھا گیا یہ ...

    مزید پڑھیے

    میں چپ رہوں تو گویا رنج و غم نہاں ہوں

    میں چپ رہوں تو گویا رنج و غم نہاں ہوں بولوں تو سر سے پا تک حسرت کی داستاں ہوں مسرور ہو تو مجھ سے میں تجھ سے شادماں ہوں تو میرا میہماں ہو میں تیرا میزباں ہوں کہتی ہے ان کی مستی ہوش آئے تو میں پوچھوں اے بے خودی بتا دے اس وقت میں کہاں ہوں ارشاد پر نظر ہے خاموش ہوں کہ گویا چاہو تو بے ...

    مزید پڑھیے

    نئے غمزے نئے انداز نظر آتے ہیں

    نئے غمزے نئے انداز نظر آتے ہیں دن بہ دن حسن کے اعجاز نظر آتے ہیں وہ شہید نگہ ناز نظر آتے ہیں آج کل اور ہی انداز نظر آتے ہیں سر جھکائے ہوئے چلتا ہوں ترے کوچہ میں کیونکہ سر باز ہی سر باز نظر آتے ہیں بہت اونچے نہ اڑے ہیں نہ اڑیں گے گیسو یہ کبوتر تو گرہ باز نظر آتے ہیں جھوٹ خود ...

    مزید پڑھیے

    نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس

    نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس دوسری اور بھی تلوار ہے تلوار کے پاس دشمنوں کا مری قسمت سے ہے قابو مجھ پر یار کے پاس ہے دل یار ہے اغیار کے پاس یاد رکھنا جو ہوئی وعدہ خلافی ان کی بسترہ آن جمے گا تری دیوار کے پاس قیدیٔ زلف کی قسمت میں ہے رخسار کی سیر شکر ہے باغ بھی ہے مرغ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی چوری میں جو چشم سرمہ سا پکڑی گئی

    دل کی چوری میں جو چشم سرمہ سا پکڑی گئی وہ تھا چین زلف میں یہ بے خطا پکڑی گئی صبح کوئے یار میں باد صبا پکڑی گئی یعنی غیبت میں گلوں کی مبتلا پکڑی گئی دل چڑھا مشکل سے طاق ابروئے خم دار پر سو جگہ رستہ میں جب زلف رسا پکڑی گئی جان کر آنکھیں چرائیں تو نے ہم سے بزم میں تیری چوری دیکھ لی ...

    مزید پڑھیے

    وقت پر آتے ہیں نہ جاتے ہیں

    وقت پر آتے ہیں نہ جاتے ہیں روز اقرار بھول جاتے ہیں وہ جو بے وجہ مسکراتے ہیں سیکڑوں وہم دل میں آتے ہیں اشک حسرت نکل کے دامن میں جان سے ہاتھ دھوئے آتے ہیں جب تم آتے نہیں ہو وعدہ پر ملک الموت کو بلاتے ہیں سو گیا بخت جب سے رو رو کر سارے ہم سایوں کو جگاتے ہیں ان کو شرم و حیا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4