Parveen Umm-e-Mushtaq

پروین ام مشتاق

پروین ام مشتاق کی غزل

    مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد

    مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد ساری مخلوق بلا سے ہو فنا میرے بعد مر چکا میں تو نہیں اس سے مجھے کچھ حاصل برسے گر پانی کی جا آب بقا میرے بعد چاہنے والوں کا کرتا ہے زمانہ ماتم ماتمی رنگ میں ہے زلف رسا میرے بعد روئیں گے مجھ کو مرے دوست سب آٹھ آٹھ آنسو برسے گی قبر پہ گھنگھور ...

    مزید پڑھیے

    پوشاک نہ تو پہنیو اے سرو رواں سرخ

    پوشاک نہ تو پہنیو اے سرو رواں سرخ ہو جائے نہ پرتو سے ترے کون و مکاں سرخ یاں بادۂ احمر کے چھلکتے ہیں جو ساغر اے پیر مغاں دیکھ کہ ہے ساری دکاں سرخ پی بادۂ احمر تو یہ کہنے لگا گل رو میں سرخ ہوں تم سرخ زمیں سرخ زماں سرخ کیا پان کی سرخی نے کیا قتل کسی کو شدت سے ہے کیوں آج تری تیغ زباں ...

    مزید پڑھیے

    پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح

    پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح بلبل کے چہچہوں سے ہے ظاہر سرور صبح بیٹھے ہو تم جو چہرہ سے الٹے نقاب کو پھیلا ہوا ہے چار طرف شب کو نور صبح بد قسمتوں کو گر ہو میسر شب وصال سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہو نور صبح پو پھٹتے ہی ریاض جہاں خلد بن گیا غلمان مہر ساتھ لئے آئی حور صبح مرغ سحر ...

    مزید پڑھیے

    نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت

    نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت وہ آئینہ کی صورت اور میں تصویر کی صورت گرفتار محبت کر لیا باتوں ہی باتوں میں تسلسل سے نمایاں ہو گئی زنجیر کی صورت زیادہ آئینہ سے ہے منور مصحف عارض اور اس پر خال مشکیں آیۂ تطہیر کی صورت ترے تیور بدلتے ہی زمانہ ہو گیا دشمن ہلال عید بھی ظاہر ...

    مزید پڑھیے

    میری عزت بڑھ گئی اک پان میں

    میری عزت بڑھ گئی اک پان میں فرق کیا آیا تمہاری شان میں ان کو دیکھا تو کہا یوں کان میں کیوں خلل ڈالا مرے ایمان میں عاشقی ہے بحر ناپیداکنار کشتئ دل آ گئی طوفان میں ہے یہی پہچان بالی عمر کی بالیاں وہ دو فقط ہیں کان میں تیرے صدقے کے لئے حاضر ہیں سب در سمندر میں جواہر کان میں دے کے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو تو ذرا غضب خدا کا

    دیکھو تو ذرا غضب خدا کا ظالم نے مجھی کو پہلے تاکا اللہ عطا کرے قناعت نسخہ واجب الادا کا دل دیتا ہوں مفت اور کوئی پرساں نہیں نقد ناروا کا واں مجھ پہ جفائیں ہو رہی ہیں یاں ورد ہے لفظ مرحبا کا آنا ہو تو نزع میں ہوں آؤ یہ وقت نہیں ہے التوا کا اب آئے ہو بن کے تم مسیحا جب وقت گزر چکا ...

    مزید پڑھیے

    غریب آدمی کو ٹھاٹ پادشاہی کا

    غریب آدمی کو ٹھاٹ پادشاہی کا یہ پیش خیمہ ہے ظالم تری تباہی کا خدنگ آہ کو روکے رہا ہوں فرقت میں خیال ہے مجھے افلاک کی تباہی کا امید کیسے ہو محشر میں سرخ روئی کی ہمیشہ کام کیا ہو جو رو سیاہی کا سلام تک نہیں لیتے کلام تو کیسا فقیری میں بھی تبختر ہے بادشاہی کا شکست و فتح کا ذمہ ...

    مزید پڑھیے

    جو دل مرا نہیں مجھے اس دل سے کیا غرض

    جو دل مرا نہیں مجھے اس دل سے کیا غرض چلنی نہ ہو جو راہ تو منزل سے کیا غرض ڈوبوں گا گر ہے میرے مقدر میں ڈوبنا غواص بحر عشق کو ساحل سے کیا غرض وہ دل کو دیکھتا ہے نہ اعمال ظاہری لیلیٰ کے خواست گار کو محمل سے کیا غرض سنتا ہے کون عاشقوں کی آہ و زاریاں گوش چمن کو شور عنادل سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا

    محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا میری طرف بھی بھول کے سرکار دیکھنا آغاز سبزہ سے ہے جو رخسار پر غبار اگلے برس اسے خط گل زار دیکھنا جب صرف گفتگو ہوں تو دیکھے انہیں کوئی منظور ہو جو ابر گہربار دیکھنا میں نے کہا کہ ہجر میں کچھ مشغلہ نہیں بولے کہ رات دن در و دیوار دیکھنا کہتا ...

    مزید پڑھیے

    نیک و بد کی جسے خبر ہی نہیں

    نیک و بد کی جسے خبر ہی نہیں شر ہے کم بخت وہ بشر ہی نہیں وہ ہیں کس حال میں خبر ہی نہیں سر بھی نیچا ہے اک نظر ہی نہیں ہاتھ خالی ہے مال و زر ہی نہیں کیا اڑیں جبکہ بال و پر ہی نہیں مے کی بابت خیال کر واعظ اس میں نفعے بھی ہیں ضرر ہی نہیں شرم سے تیرے روئے روشن کے شمس بھی زرد ہے قمر ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4