Parveen Umm-e-Mushtaq

پروین ام مشتاق

پروین ام مشتاق کی غزل

    پہلو و پشت و سینہ و رخسار آئنہ

    پہلو و پشت و سینہ و رخسار آئنہ ہے رزم گاہ حسن کا یہ چار آئنہ کف آئنہ بر آئنہ رخسار آئنہ ہے سر سے پاؤں تک وہ ستم گار آئنہ ہٹتا نہیں جو سامنے سے اس کے رات دن ہم سے سوا ہے طالب دیدار آئنہ یہ تو مرا رقیب ہے میں مانتا نہیں کیوں دیکھتا ہے آپ کو ہر بار آئنہ رخ کا ہے عکس دل میں تو رخ میں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی کسی کو محبت نہیں ہے

    کسی کی کسی کو محبت نہیں ہے ابھی اس کی دنیا کو لذت نہیں ہے اگر تم کو ملنے کی فرصت نہیں ہے مجھے بھی زیادہ ضرورت نہیں ہے بہت خوش نما ہے گلستان عالم مگر سیر کرنے کی فرصت نہیں ہے بہت سے گھروں میں خزانے ہیں مدفوں نہیں ہے تو گنج قناعت نہیں ہے کہاں تک نہ بے ہوش و بے خود کرے گی مئے وصل ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4