بہت سے زمیں میں دبائے گئے ہیں
بہت سے زمیں میں دبائے گئے ہیں بہت ان کے عاشق جلائے گئے ہیں ہمیشہ سے عاشق ستائے گئے ہیں ہمیں کیا نئے یاں جلائے گئے ہیں اندھیرا نہ ہونے دیا وصل کی شب وہ شمعوں پہ شمعیں جلائے گئے ہیں نہیں بے سبب ان کو مجھ سے رکاوٹ بہت ہی سکھائے پڑھائے گئے ہیں نہیں وصل کی ان سے فرمائش آساں بہت منہ ...