Parveen Umm-e-Mushtaq

پروین ام مشتاق

پروین ام مشتاق کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    بہت سے زمیں میں دبائے گئے ہیں

    بہت سے زمیں میں دبائے گئے ہیں بہت ان کے عاشق جلائے گئے ہیں ہمیشہ سے عاشق ستائے گئے ہیں ہمیں کیا نئے یاں جلائے گئے ہیں اندھیرا نہ ہونے دیا وصل کی شب وہ شمعوں پہ شمعیں جلائے گئے ہیں نہیں بے سبب ان کو مجھ سے رکاوٹ بہت ہی سکھائے پڑھائے گئے ہیں نہیں وصل کی ان سے فرمائش آساں بہت منہ ...

    مزید پڑھیے

    زباں ہے بے خبر اور بے زباں دل

    زباں ہے بے خبر اور بے زباں دل کہے کس طرح سے راز نہاں دل نہیں دنیا کو دل داری کی عادت سنائے کس کو اپنی داستاں دل نہ پوچھو بے ٹھکانوں کا ٹھکانا وہیں ہم بھی تھے سرگرداں جہاں دل کٹی ہے زندگی سب رنج کھاتے کہے کیا عمر بھر کی داستاں دل ہمیں بھی تھی کبھی ملنے کی لذت ہمارا بھی کبھی تھا ...

    مزید پڑھیے

    جاتا رہا قلب سے ساری خدائی کا عشق

    جاتا رہا قلب سے ساری خدائی کا عشق قابل تعریف ہے تیرے فدائی کا عشق کیسی مصیبت ہے یہ گل کو خموشی کا شوق بلبل بیتاب کو ہرزہ سرائی کا عشق پڑ گئی بکنے کی لت ورنہ یہاں تک نہ تھا واعظ نافہم کو ہرزہ سرائی کا عشق کرتا ہوں جو بار بار بوسۂ رخ کا سوال حسن کے صدقے سے ہے مجھ کو گدائی کا ...

    مزید پڑھیے

    بازی پہ دل لگا ہے کوئی دل لگی نہیں

    بازی پہ دل لگا ہے کوئی دل لگی نہیں یہ بھی ہے کوئی بات کبھی ہاں کبھی نہیں جس نے کچھ احتیاط جوانی میں کی نہیں عقل سلیم کہتی ہے وہ آدمی نہیں دل مانگو تو جواب ہے ان کا ابھی نہیں گویا ابھی نہیں کا ہے مطلب کبھی نہیں واعظ کو لعن طعن کی فرصت ہے کس طرح پوری ابھی خدا کی طرف لو لگی ...

    مزید پڑھیے

    کریں گے ظلم دنیا پر یہ بت اور آسماں کب تک

    کریں گے ظلم دنیا پر یہ بت اور آسماں کب تک رہے گا پیر یہ کب تک رہوگے تم جواں کب تک خداوندا انہیں کس دن شعور آئے گا دنیا کا رہیں گی بے پڑھی لکھی ہماری لڑکیاں کب تک پھرے گا اور کتنے دن خیالی پار گھوڑے پر اڑے گا شعر گوئی میں نہ انجن کا دھواں کب تک عنان حکمرانی دیکھیے کس دن خدا لے ...

    مزید پڑھیے

تمام