Parveen Fana Syed

پروین فنا سید

پروین فنا سید کی غزل

    دشت میری ہی دہائی دے گا

    دشت میری ہی دہائی دے گا پھر مجھے آبلہ پائی دے گا روشنی روح تلک آ پہنچی اب اندھیرے میں دکھائی دے گا زرد پتوں کا دھڑکتا ہوا دل خامشی میں بھی سنائی دے گا توڑ کر دیکھ تو آئینۂ دل شہر کا شہر دکھائی دے گا کشف و آگاہی کے آئینے میں اپنا بہروپ دکھائی دے گا

    مزید پڑھیے

    تمہارا ذوق پرستش مجھے عزیز مگر (ردیف .. و)

    تمہارا ذوق پرستش مجھے عزیز مگر میں اس زمین کی مٹی مجھے خدا نہ کہو تمہارے ساتھ اگر دو قدم بھی چل نہ سکوں تو خستہ پا ہوں مجھے مجرم وفا نہ کہو یہ ایک پل کی دھڑکتی حیات بھی ہے بہت تمام عمر کے اس روگ کو برا نہ کہو اس ایک خوف سے لب سی لیے تمہارے حضور کہ حرف شوق کو اظہار مدعا نہ کہو یہ ...

    مزید پڑھیے

    بھول کر تجھ کو بھرا شہر بھی تنہا دیکھوں

    بھول کر تجھ کو بھرا شہر بھی تنہا دیکھوں یاد آ جائے تو خود اپنا تماشا دیکھوں مسکراتی ہوئی ان آنکھوں کی شادابی میں میں تری روح کا تپتا ہوا صحرا دیکھوں اتنی یادیں ہیں کہ جمنے نہیں پاتی ہے نظر بند آنکھوں کے دریچوں سے میں کیا کیا دیکھوں وقت کی دھول سے اٹھنے لگے قدموں کے نقوش تو ...

    مزید پڑھیے

    اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں

    اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں گر خزاں ہے تو چلو شغل بہاراں کر لیں پھر تو ہر سمت اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا پو پھٹی ہے تو لٹی بزم چراغاں کر لیں دل کی ویرانیاں آنکھوں میں اڑاتی ہیں غبار مل کے رو لیں تو کچھ ان کو بھی فروزاں کر لیں قہقہوں سے تو گھٹن اور بھی بڑھ جائے گی آؤ چپ رہ کے ہی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا ذوق ہی کامل نہیں ہے

    تمہارا ذوق ہی کامل نہیں ہے وگرنہ کوئی شے مشکل نہیں ہے شرار غم کا جو حامل نہیں ہے وہ دل سب کچھ تو ہے پر دل نہیں ہے جہان رنگ و بو پر مٹنے والو یہ دنیا موج ہے ساحل نہیں ہے بڑھے جن کے قدم راہ جنوں میں پھر ان کی کوئی بھی منزل نہیں ہے نشاط انگیز نغمے کیا سنائیں طبیعت اس طرف مائل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دم بخود گلشنوں کی رعنائی

    دم بخود گلشنوں کی رعنائی کیسی کھوئی ہوئی بہار آئی تم کو سودائے محفل آرائی اور ہمیں جستجوئے تنہائی راحتیں تم کو رنج ہم کو عزیز اپنی اپنی نظر کی گہرائی کتنی بے گانگی سے دیکھتے ہو جب غم زندگی کی بات آئی زخم در زخم ہے حیات فناؔ کیسے کر پاؤ گے مسیحائی

    مزید پڑھیے

    خود کو جب تیرے مقابل پایا

    خود کو جب تیرے مقابل پایا اپنی پہچان کا لمحہ آیا عکس در عکس تھے رنگوں کے چراغ میں نے مٹی کا دیا اپنایا ایک پل ایک صدی پر بھاری سوچ پر ایسا بھی لمحہ آیا پاؤں چھلنی تو وفا گھائل تھی جانے اس موڑ پہ کیا یاد آیا ایک لمحے کے تبسم کا فسوں جاں سے گزرے تو سمجھ میں آیا

    مزید پڑھیے

    درد کی رات نے یہ رنگ بھی دکھلائے ہیں

    درد کی رات نے یہ رنگ بھی دکھلائے ہیں میری پلکوں پہ ستارے سے اتر آئے ہیں دل کے ویرانے میں کس یاد کا جھونکا گزرا کس نے اس ریت میں یہ پھول سے مہکائے ہیں ہم نے سوچا تری آنکھیں تو اٹھیں لب تو ہلیں اس لیے ہم تری محفل سے چلے آئے ہیں جن سے انسان کے زخموں کا مداوا نہ ہوا آج وہ چاند ستاروں ...

    مزید پڑھیے

    جدھر نظریں اٹھائیں تیرگی ہے

    جدھر نظریں اٹھائیں تیرگی ہے ہماری زندگی کیا زندگی ہے یہ منزل ہے تو اے اصحاب منزل یہ میری روح میں کیا تشنگی ہے یہ غم کی انتہا ہے یا وفا کی نظر میں پیاس ہونٹوں پر ہنسی ہے یہ دل میں درد چمکا یا کوئی یاد یہ کیسی آگ کی سی روشنی ہے خرد کی انتہا مجھ سے نہ پوچھو جب اس کی ابتدا دیوانگی ...

    مزید پڑھیے

    ایسے لمحات بھی گزرتے ہیں

    ایسے لمحات بھی گزرتے ہیں جب نہ جیتے ہیں ہم نہ مرتے ہیں ہم کہ شاعر ہیں دل کو خوں کر کے اپنے گیتوں میں رنگ بھرتے ہیں زندگی کی حقیقتوں کے گہر بحر اندیشہ سے ابھرتے ہیں کس قدر ہوشیار ہیں ہم بھی اپنی دیوانگی سے ڈرتے ہیں اک ذرا سی خوشی کی چاہت میں ہم غموں سے نباہ کرتے ہیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3