خود کو جب تیرے مقابل پایا

خود کو جب تیرے مقابل پایا
اپنی پہچان کا لمحہ آیا


عکس در عکس تھے رنگوں کے چراغ
میں نے مٹی کا دیا اپنایا


ایک پل ایک صدی پر بھاری
سوچ پر ایسا بھی لمحہ آیا


پاؤں چھلنی تو وفا گھائل تھی
جانے اس موڑ پہ کیا یاد آیا


ایک لمحے کے تبسم کا فسوں
جاں سے گزرے تو سمجھ میں آیا