Parkash Fikri

پرکاش فکری

پرکاش فکری (ظہیرالحق)جدید اردو شاعروں میں امتیازی مقام حاصل۔ سفر ستارہ اور ایک ذراسی بارش ان کا مجموعہ کلام ہے ۔

Zahirul Haq alias Prakash Fikri, was a modernist Urdu poet famous for his collections of poetry such as; Safar Sitara and Ek Zara Si Barish.

پرکاش فکری کی غزل

    رنگین خواب آس کے نقشے جلا بھی دے

    رنگین خواب آس کے نقشے جلا بھی دے جاں پہ بنی ہے روشنی اس کو بجھا بھی دے ناموس ضبط بوجھ ہے کب تک لئے پھروں ساری امیدیں چھین کے مجھ کو رلا بھی دے پہنچا ہے کس کی کھوج میں حد زوال تک گم ہو گیا ہے کون تو اس کا پتا بھی دے بے چارگی کی رات کے غار سیاہ سے قید سکوت توڑ کے کوئی صدا بھی دے ہر ...

    مزید پڑھیے

    آندھیاں آتی ہیں اور پیڑ گرا کرتے ہیں

    آندھیاں آتی ہیں اور پیڑ گرا کرتے ہیں حادثے یہ تو یہاں روز ہوا کرتے ہیں ان کے دل میں بھی کوئی کھوج تو پنہاں ہوگی یہ پرندے جو ہواؤں میں اڑا کرتے ہیں خون کا رنگ لئے گرم دھوئیں کے بادل سرد اخبار کے سینے سے اٹھا کرتے ہیں ان اندھیروں میں کوئی راہ تو روشن ہوتی یہ ستارے تو ہر اک رات جلا ...

    مزید پڑھیے

    چاندی جیسی جھلمل مچھلی پانی پگھلے نیلم سا

    چاندی جیسی جھلمل مچھلی پانی پگھلے نیلم سا شاخیں جس پر جھکی ہوئی ہیں دریا بہتے سرگم سا سورج روشن رستہ دے گا کالے گہرے جنگل میں خوف اندھیری راتوں کا اب نقش ہوا ہے مدھم سا درد نہ اٹھا کوئی دل میں لہو نہ ٹپکا آنکھوں سے کہنے والا بجھا بجھا تھا قصہ بھی تھا مبہم سا ہنستی گاتی سب ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو جگنو ہیں یا ستارے ہیں

    یہ جو جگنو ہیں یا ستارے ہیں ہم میں روشن ہیں یہ ہمارے ہیں کیا خزاں کیا بہار کا جھگڑا جتنے موسم ہیں ہم کو پیارے ہیں کس کے خاکے میں ہم بھریں ان کو رنگ پھولوں سے جو اتارے ہیں اپنے اندر کی راکھ میں اب بھی جلتے بجھتے سے کچھ شرارے ہیں بیج بوتے ہیں جو ہواؤں میں کتنے معصوم وہ بچارے ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ دریا کے ہم بھی جائیں کیا

    ساتھ دریا کے ہم بھی جائیں کیا زور لہروں کا آزمائیں کیا پیڑ سارے اجڑ چکے کب کے شور کرتی ہیں پھر ہوائیں کیا کب وہ گزرے گی اس خرابے سے فصل گل سے یہ پوچھ آئیں کیا پھول باغوں میں جب نہیں کھلتے پھول گملوں میں ہم کھلائیں کیا رات جنگل کی شہر میں آئی گھر چراغوں سے جگمگائیں کیا جو خدا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا سے زرد پتے گر رہے ہیں

    ہوا سے زرد پتے گر رہے ہیں کتابوں کے ورق بکھرے پڑے ہیں اسی پانی میں مچھلی کا مکاں ہے اسی پانی میں پیاسے ہم مرے ہیں جہاں گلزار کھلتا تھا ہنسی کا وہیں چمگادڑوں کے گھونسلے ہیں اندھیرے میں ڈرا دیتے ہیں ہم کو یہ کپڑے کھونٹیوں پر جو ٹنگے ہیں کبھی تو خاک میں وہ بھی ملیں گے ابھی جو ...

    مزید پڑھیے

    تیری صدا کی آس میں اک شخص روئے گا

    تیری صدا کی آس میں اک شخص روئے گا چہرہ اندھیری رات کا اشکوں سے دھوئے گا شعلے ستم کے لائے گی اب رات چاندنی سورج بدن میں دھوپ کے خنجر چبھوئے گا اے شہر نا مراد تجھے کچھ خبر بھی ہے دریا دکھوں کے زہر کا تجھ کو ڈبوئے گا پربت گرے گا ٹوٹ کے گہرے نشیب میں کب تک جمود برف کا وہ بوجھ ڈھوئے ...

    مزید پڑھیے

    دشمنی کی اس ہوا کو تیز ہونا چاہئے

    دشمنی کی اس ہوا کو تیز ہونا چاہئے اس کی کشتی کو سر ساحل ڈبونا چاہئے چھین کر ساری امیدیں مجھ سے وہ کہتا ہے اب کشت دل میں آرزو کا بیج بونا چاہئے اس سمندر کی کثافت آنکھ میں چبھنے لگی اس کا چہرہ اور ہی پانی سے دھونا چاہئے سونپ جائیں ان درختوں کو نشانی نام کی ہم کبھی تھے اگلی رت کو ...

    مزید پڑھیے

    زرد پیڑوں پہ شام ہے گریاں

    زرد پیڑوں پہ شام ہے گریاں جی اداسی کے دشت میں حیراں نیم روشن سیاہیاں ہر سو اور ہوائیں سکوت پر خنداں ٹھہرے پانی کے سرد شیشے میں گزرے موسم کے عکس ہیں لرزاں سب کے ہونٹوں پہ جم گئیں باتیں سب کی آنکھوں میں رات نوحہ خواں ربط رشتوں کے رنگ ہیں پھیکے خواب قصے کہانیاں بے جاں جو تھا ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کہاں سے گزر رہا ہوں

    کہاں کہاں سے گزر رہا ہوں میں آندھیوں میں بکھر رہا ہوں کسی بھی صورت نہ چین پاؤں یہ کس تجسس میں مر رہا ہوں میں سرخیوں میں کہاں سے ہوتا میں حاشیے کی خبر رہا ہوں سبھوں کو جانا ہے پار لیکن میں پار جانے سے ڈر رہا ہوں نہ میری منزل نہ کوئی جادہ ازل سے گرد سفر رہا ہوں مجھے تو مرنا تھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3