Parkash Fikri

پرکاش فکری

پرکاش فکری (ظہیرالحق)جدید اردو شاعروں میں امتیازی مقام حاصل۔ سفر ستارہ اور ایک ذراسی بارش ان کا مجموعہ کلام ہے ۔

Zahirul Haq alias Prakash Fikri, was a modernist Urdu poet famous for his collections of poetry such as; Safar Sitara and Ek Zara Si Barish.

پرکاش فکری کی غزل

    جس کا بدن گلاب تھا وہ یار بھی نہیں

    جس کا بدن گلاب تھا وہ یار بھی نہیں اب کے برس بہار کے آثار بھی نہیں پیڑوں پہ اب بھی چھائی ہیں ٹھنڈی اداسیاں امکان جشن رنگ کا اس بار بھی نہیں دریا کے التفات سے اتنا ہی بس ہوا تشنہ نہیں ہیں ہونٹ تو سرشار بھی نہیں راہوں کے پیچ و خم بھی اسے دیکھنے کا شوق چلنے کو تیز دھوپ میں تیار بھی ...

    مزید پڑھیے

    احساس زیاں چین سے سونے نہیں دیتا

    احساس زیاں چین سے سونے نہیں دیتا رونا بھی اگر چاہوں تو رونے نہیں دیتا ساحل کی نگاہوں میں کوئی درد ہے ایسا موجوں کو مری ناؤ ڈبونے نہیں دیتا کیا جانیے کس بات پہ دشمن ہوا موسم سرسبز کسی شاخ کو ہونے نہیں دیتا لرزاں ہے کسی خوف سے جو شام کا چہرہ آنکھوں میں کوئی خواب پرونے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رت ہے درختوں کو بے زباں دیکھوں

    عجیب رت ہے درختوں کو بے زباں دیکھوں دیار شام میں آہوں کا میں دھواں دیکھوں چہار سمت سے آئی تھی برف کی آندھی کہیں نہ پھول نہ رنگوں کی تتلیاں دیکھوں یقین ان کو دلاؤں چمکتے سورج کا حصار شب میں جو سہمے ہوئے مکاں دیکھوں زمیں کو تو نے ڈرایا سدا مصائب سے کبھی تجھے بھی ہراساں اے آسماں ...

    مزید پڑھیے

    خنک ہوا کا یہ جھونکا شرار کیسے ہوا

    خنک ہوا کا یہ جھونکا شرار کیسے ہوا یہ میرا شہر دکھوں کا دیار کیسے ہوا بجھے بجھے تھے بہت نقش جب کہ موسم کے لہو کے رنگ کا ان پہ نکھار کیسے ہوا بنا ہوں جس سے خطا کار سب کی آنکھوں میں وہ جرم مجھ سے بتا بار بار کیسے ہوا ملا نہ جس کو بلاوا کبھی سمندر کا وہ شخص موج بلا کا شکار کیسے ...

    مزید پڑھیے

    وہ رابطے بھی انوکھے جو دوریاں برتیں

    وہ رابطے بھی انوکھے جو دوریاں برتیں وہ قربتیں بھی نرالی جو لمس کو ترسیں سوال بن کے سلگتے ہیں رات بھر تارے کہاں ہے نیند ہماری وہ بس یہی پوچھیں بلاتا رہتا ہے جنگل ہمیں بہانوں سے سنیں جو اس کی تو شاید نہ پھر کبھی لوٹیں پھسلتی جاتی ہے ہاتھوں سے ریت لمحوں کی کہاں ہے بس میں ہمارے کہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تو یوں بھی اسی راہ سے گزرنا تھا

    مجھے تو یوں بھی اسی راہ سے گزرنا تھا دل تباہ کا کچھ تو علاج کرنا تھا مری نوا سے تری نیند بھی سلگ اٹھتی ذرا سا اس میں شراروں کا رنگ بھرنا تھا سلگتی ریت پہ یادوں کے نقش کیوں چھوڑے تجھے بھی گہرے سمندر میں جب اترنا تھا ملا نہ مجھ کو کسی سے خراج اشکوں میں ہوا کے ہاتھوں مجھے اور کچھ ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ سب مناظر کھو گئے اچھا ہوا

    رفتہ رفتہ سب مناظر کھو گئے اچھا ہوا شور کرتے تھے پرندے سو گئے اچھا ہوا کوئی آہٹ کوئی دستک کچھ نہیں کچھ بھی نہیں بھولی بسری اک کہانی ہو گئے اچھا ہوا ایک مدت سے ہمارے آئینے پہ گرد تھی آنسوؤں کے سیل اس کو دھو گئے اچھا ہوا بیکلی کوئی نہ تھی تو دل بڑا بے زار تھا اب حوادث درد اس میں ...

    مزید پڑھیے

    شبنم بھیگی گھاس پہ چلنا کتنا اچھا لگتا ہے

    شبنم بھیگی گھاس پہ چلنا کتنا اچھا لگتا ہے پاؤں تلے جو موتی بکھریں جھلمل رستہ لگتا ہے جاڑے کی اس دھوپ نے دیکھو کیسا جادو پھیر دیا بے حد سبز درختوں کا بھی رنگ سنہرا لگتا ہے بھیڑیں اجلی جھاگ کے جیسی سبزہ ایک سمندر سا دور کھڑا وہ پربت نیلا خواب میں کھویا لگتا ہے جس نے سب کی میل ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا نقش اندھیرے میں جب ابھر آیا

    کسی کا نقش اندھیرے میں جب ابھر آیا اداس چہرہ شب درد کا نکھر آیا کھلے کواڑوں کے پیچھے چھپا تھا سناٹا سفر سے ہارا مسافر جب اپنے گھر آیا جواز ڈھونڈے وہ اپنے شکستہ خوابوں کا میں اس کی آنکھوں سے ایسے سوال کر آیا وہ عکس عکس خیالوں کا آئنہ نکلا مجھے وہ شخص اجالے میں جب نظر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی

    آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی خون ناحق کی مگر جسم پہ لالی ہوگی مل کے بیٹھیں گے وہی لوگ ادھورے آدھے پھر وہی میز وہی سرد پیالی ہوگی ایسے موسم میں وہ چپ چاپ نظر جو آیا اس نے آنکھوں میں کوئی شکل بسا لی ہوگی میں نے جو چیز گنوا دی اسے ہیرا کہہ کے کسی نادار مسافر نے اٹھا لی ہوگی اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3