یہ جو جگنو ہیں یا ستارے ہیں
یہ جو جگنو ہیں یا ستارے ہیں
ہم میں روشن ہیں یہ ہمارے ہیں
کیا خزاں کیا بہار کا جھگڑا
جتنے موسم ہیں ہم کو پیارے ہیں
کس کے خاکے میں ہم بھریں ان کو
رنگ پھولوں سے جو اتارے ہیں
اپنے اندر کی راکھ میں اب بھی
جلتے بجھتے سے کچھ شرارے ہیں
بیج بوتے ہیں جو ہواؤں میں
کتنے معصوم وہ بچارے ہیں
خواب فردا سے کیا ہمیں فکریؔ
ایسے خوابوں سے اب کنارے ہیں