Pankaj Subeer

پنکج سبیر

پنکج سبیر کی غزل

    چاند میں ہے کوئی پری شاید

    چاند میں ہے کوئی پری شاید اس لیے ہے یہ چاندنی شاید لوگ اس کو مسیحا کہتے تھے ویسے وہ بھی تھا آدمی شاید دل کا دروازہ کھول رکھا ہے یوں ہی آ جائے گا کوئی شاید سانس آتی ہے سانس جاتی ہے اس کو کہتے ہیں زندگی شاید آپ کا ذکر ہو مسلسل ہو بس یہی تو ہے شاعری شاید میرے آنسو تمہاری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    چاند کی اپنی کہانی رات کا قصہ الگ

    چاند کی اپنی کہانی رات کا قصہ الگ داستان عشق میں ہے تجربہ سب کا الگ اجنبی ہم آج سے ہیں پر سفر تو ہے وہی صرف کہہ دینے سے ہوتا ہے کہیں رستہ الگ ایک لمحہ بس وہی ہے اور باقی کچھ نہیں زندگی ساری الگ اور وصل کا لمحہ الگ روشنی دیپک کی سورج چاند کی اپنی جگہ نور سے روشن ترے ماتھے کا یہ ...

    مزید پڑھیے

    بڑی جانی ہوئی آواز میں کس نے بلایا ہے

    بڑی جانی ہوئی آواز میں کس نے بلایا ہے کوئی گزرے ہوئے وقتوں سے شاید لوٹ آیا ہے چلو اب سوچ کر یہ ہی شرافت سے بچھڑ جائیں یہ دل ول تو جوانی میں سبھی نے ہی لگایا ہے ہمیں تو لگ رہا تھا یہ کہ ہم گمنام ہیں لیکن کسی نے آج پھر دروازہ دل کا کھٹکھٹایا ہے ہمارا نام ہی آیا نہیں پورے فسانے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا قول و قرار باقی ہے

    تیرا قول و قرار باقی ہے اور مرا انتظار باقی ہے اب بھی چاہو تو تم پلٹ آؤ اب بھی تھوڑی بہار باقی ہے چاند کھڑکی پہ جب آ کے پوچھ رہا اور کتنا سنگار باقی ہے ایسا ویرانا کیسے چھوڑیں ہم اب بھی اجڑا دیار باقی ہے دل دیا جاں بھی دی مگر پھر بھی اور تھوڑا ادھار باقی ہے نبض مدھم ہے سانس ہے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا غم نہ ہو تو زندگی اچھی نہیں لگتی

    تمہارا غم نہ ہو تو زندگی اچھی نہیں لگتی خموشی سے بہے جو وہ ندی اچھی نہیں لگتی پڑے ہو عشق میں تو عشق کی تہذیب بھی سیکھو کسی عاشق کے چہرے پر ہنسی اچھی نہیں لگتی یہ من کرتا ہے بادل آ کے ڈھک لیں چاند کو پورا ہوں جب وہ پاس تو پھر چاندنی اچھی نہیں لگتی کہا اس نے ہمیں کب وصل سے انکار ہے ...

    مزید پڑھیے

    سیاہی دھوپ میں ہے بات کیا ہے

    سیاہی دھوپ میں ہے بات کیا ہے اگر یہ صبح ہے تو رات کیا ہے حسیں ہو چاند کتنا بھی پر اس کی تمہارے سامنے اوقات کیا ہے کھڑے ہیں ہاتھ میں کشکول لے کر نہیں معلوم کہ خیرات کیا ہے جھٹکئے تو ذرا زلفیں یہ بھیگی یہ دل پوچھے ہے کہ برسات کیا ہے ہے جیتا دل کو بازی ہار کر بھی محبت ہے تو شہہ اور ...

    مزید پڑھیے

    ابھی سمجھائیں کیا تم کو ابھی تم عشق میں ہو

    ابھی سمجھائیں کیا تم کو ابھی تم عشق میں ہو ابھی تو بس دعائیں لو ابھی تم عشق میں ہو بھلے اپنے ہی گھر جانا ہے پر بھولو گے رستہ کسی کو ساتھ میں رکھو ابھی تم عشق میں ہو نہیں مانے گا کوئی بھی برا بالکل ذرا بھی ابھی تم چاہے جو کہہ دو ابھی تم عشق ہو کوئی سمجھا بجھا کے راہ پر پھر لے نہ ...

    مزید پڑھیے