سیاہی دھوپ میں ہے بات کیا ہے
سیاہی دھوپ میں ہے بات کیا ہے
اگر یہ صبح ہے تو رات کیا ہے
حسیں ہو چاند کتنا بھی پر اس کی
تمہارے سامنے اوقات کیا ہے
کھڑے ہیں ہاتھ میں کشکول لے کر
نہیں معلوم کہ خیرات کیا ہے
جھٹکئے تو ذرا زلفیں یہ بھیگی
یہ دل پوچھے ہے کہ برسات کیا ہے
ہے جیتا دل کو بازی ہار کر بھی
محبت ہے تو شہہ اور مات کیا ہے
محبت کے محلے سے ہوں آیا
نہ پوچھو مجھ سے میری ذات کیا ہے