Pandit Daya Shankar Naseem lakhnavi

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

انیسویں صدی میں لکھنؤ کے ممتاز ترین شاعروں میں شامل، مشہور مثنوی گلزارِ نسیم کے خالق

One of the most celebrated 19th century Lucknow poets, author of the renowned masnavi gulzaar-e-naseem

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی کی غزل

    ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی

    ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی دل ہی نہ ملا تو آشنائی کیسی کافر نہ گھمنڈ رکھ خود آرائی کا سب کچھ ہوں جو بت تو پھر خدائی کیسی نیت میں تو ہے کہ پاؤں صہبائے طہور اے شیخ یہ تیری پارسائی کیسی کہتا تھا وہ بد زبان ہے مت چھیڑ نسیمؔ چپتی تو نہ ہوگی کیوں سنائی کیسی

    مزید پڑھیے

    چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا

    چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا برنگ سبزۂ بیگانہ پائمال ہوا کہانی کہہ کے سلاتے تھے یار کو سو اب فسانہ عمر ہوئی خواب وہ خیال ہوا جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا نسیمؔ دزدیٔ مضموں نہ چھوڑیں گے شعرا اگرچہ شہر کا تبدیل کوتوال ہوا

    مزید پڑھیے

    کیوں خفا رشک حور ہوتا ہے

    کیوں خفا رشک حور ہوتا ہے آدمی سے قصور ہوتا ہے مئے الفت سے پھر گیا جو دل صورت شیشہ چور ہوتا ہے خاک عاشق سے جو درخت اگا طور ہوتا ہے نور ہوتا ہے جس کو دیکھا وہ اس زمانے میں اپنے نزدیک دور ہوتا ہے خاکساری وہ ہے کہ ذروں پر روز باران نور ہوتا ہے کس کی لیتا نہیں خبر رزاق آلودگی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے آغوش میں وہ راحت جاں رہتا ہے

    دل کے آغوش میں وہ راحت جاں رہتا ہے بندہ خانی میں خداوند جہاں رہتا ہے عشق کے آتے ہی سب جاتے رہے ہوش و حواس جانور رہتے نہیں شیر جہاں رہتا ہے ایک اقلیم میں دو شاہ نہیں رہ سکتے عشق جب آیا لو آرام کہاں رہتا ہے ڈھونڈیئے دل کو تو کہتے ہیں وہ یہ سینہ سپر اک مرے خانۂ زنجیر میں یہاں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    نام پر حرف نہ آنے دیجے

    نام پر حرف نہ آنے دیجے جان اگر جائے تو جانے دیجے یاس کی آس نہ ٹوٹے جس میں آس کو پاس نہ آنے دیجے پارۂ دل نہ تھما مردم چشم بیٹھیے مجھ کو اوٹھانے دیجے غصہ کیا اب تو گیا یاں سے نسیمؔ آئیے بیٹھیے جانے دیجے

    مزید پڑھیے

    بل پڑنے لگا ابروئے خم دار کے اوپر

    بل پڑنے لگا ابروئے خم دار کے اوپر آ جائے نہ آفت کہیں دو چار کے اوپر قطرات عرق ہیں نہیں یہ سلک گہر ہیں کیا عکس فگن اس رخ گلنار کے اوپر خوں ریزی پہ باندھے گا کمر جب کہ وہ سفاک گلزار بنا دے گا تن زار کے اوپر بوسہ جو طلب میں نے کیا بولے یہ اغیار تلوار چلے گی اسی تکرار کے اوپر وعدہ ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی ہر شب کو کرتی ہے کنارا چاندنی

    چاندنی ہر شب کو کرتی ہے کنارا چاندنی تیرے خاطر منہ کو دکھلاتی ہے تارا چاندنی آج مہتابی پہ چڑھتا ہے وہ بہر سیر ماہ جانتا ہوں کچھ ترا چمکا ستارا چاندنی بے ضرورت خوش نہیں آتی جہاں میں کوئی چیز فصل سرما میں نہیں ہوتی گوارا چاندنی تو چڑھا شب کو جو مہتابی پہ بہر چشم بد آسماں سے اترے ...

    مزید پڑھیے

    خوں بہا کا خط لا دعوی دیا

    خوں بہا کا خط لا دعوی دیا جی لیا تھا اسے ناحق جی دیا سوزن مژگاں نے تار اشک سے بن ترے آنکھوں کو میرے سی دیا عشق بن دل دل نہ تھا تو جان یوں تیل بن بتی بنا ہتی دیا اوس مسیحا نے مرے مرقد پہ آ کیا جلایا جب دیے کو جی دیا داد پر جب چڑھ چکا دل او نسیم اب کی بازی گر بچی اب کی دیا

    مزید پڑھیے

    صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر

    صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر ساقی لنڈھا شراب کو مستوں کے نام پر زر ہو تو ہاتھ آئیں حسینان سیم تن صیاد کا شکار ہے موقوف دام پر قاصد کو یار کے ہوں پیمبر میں کہہ رہا زاہد سنائیں گے صلوٰۃ اس کلام پر

    مزید پڑھیے

    ٹکڑے جگر کے آنکھ سے بارے نکل گئے

    ٹکڑے جگر کے آنکھ سے بارے نکل گئے ارمان آج دل کے ہمارے نکل گئے واحسرتا کہ لخت جگر تھے جو طفل اشک آنکھوں کے سامنے سے ہمارے نکل گئے شعلے ہمارے آہوں کے ایسے ہوئے بلند ابروں سے آسماں کے ستارے نکل گئے مانند دشت خرقہ ہوا کہنہ اے نسیمؔ دامن کے ہر طرف سے کنارے نکل گئے

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4