Pandit Daya Shankar Naseem lakhnavi

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

انیسویں صدی میں لکھنؤ کے ممتاز ترین شاعروں میں شامل، مشہور مثنوی گلزارِ نسیم کے خالق

One of the most celebrated 19th century Lucknow poets, author of the renowned masnavi gulzaar-e-naseem

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی کی غزل

    قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبح

    قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبح تا دہان شام پہنچاتا ہے رازق نان صبح معنیٔ روشن جو ہوں تو سو سے بہتر ایک شعر مطلع خورشید کافی ہے پئے دیوان صبح سیر چشمی دید کے بھوکوں کی دیکھو کہتی ہے مہ پنیر شام ہے خورشید تاباں نان صبح صدقے اس پروردگار پاک کے جس نے کیا بہر طفل غنچہ ...

    مزید پڑھیے

    جب ہو چکی شراب تو میں مست مر گیا

    جب ہو چکی شراب تو میں مست مر گیا شیشے کے خالی ہوتے ہی پیمانہ بھر گیا نے قاصد خیال نہ پیک نظر گیا ان تک میں اپنی آپ ہی لے کر خبر گیا روح روان و جسم کی صورت میں کیا کہوں جھونکا ہوا کا تھا ادھر آیا ادھر گیا طوفان نوح اس میں ہو یا شور حشر ہو ہوتا جو کچھ ہے ہوگا جو گزرا گزر گیا سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    ذلت ہے جو پھیلائے بشر پیش دگر ہاتھ

    ذلت ہے جو پھیلائے بشر پیش دگر ہاتھ یا رب نہ کبھی ہاتھ کا ہو دست نگر ہاتھ پنجہ کریں خورشید سے بیداروں کی پلکیں فرقت کی شب آ جائے جو دامان سحر ہاتھ ہیں صاحب سر پنجہ رئیسوں کو نچاتے سر پر جو پڑے چوٹ تو ہوتا ہے سپر ہاتھ جی میں ہے کہوں ان سے کہ ہوں دست گرفتہ وہ سن کے خجل ہوں جو کہیں ...

    مزید پڑھیے

    جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی

    جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی کیا یہ دنیا عاقبت بخشائے گی جب ملے دو دل مخل پھر کون ہے بیٹھ جاؤ خود حیا اٹھ جائے گی گر یہی ہے اس گلستاں کی ہوا شاخ گل اک روز جھونکا کھائے گی داغ سودا ایک دن دے گا بہار فصل اس گل کی شگوفہ لائے گی کچھ تو ہوگا ہجر میں انجام کار بے قراری کچھ نہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    اشک ٹپکے حال دل کا کھل گیا

    اشک ٹپکے حال دل کا کھل گیا دیدۂ گریاں سے پردہ کھل گیا دل سے امڈے اشک خوں آنکھوں کی راہ جوش مے سے خم کا ڈھکنا کھل گیا کوچۂ جاناں کی ملتی تھی نہ راہ بند کیں آنکھیں تو رستہ کھل گیا ہر گرہ میں اس کے تھے عاشق کے دل زلف کے کھلتے ہی عقدہ کھل گیا نرگس جادو ہے اب عالم فریب زلف کا لوگوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں گل نے کہیں دعوئے جمال کیا

    چمن میں گل نے کہیں دعوئے جمال کیا جمال یار نے منہ اس کا خوب لال کیا بہار رفتہ پھری اب ترے تماشے کو چمن کو یمن قدم نے ترے نہال کیا رہی تھی دم کی کشاکش گلے پہ کچھ باقی وہ تیغ یار نے جھگڑا ہے انفصال کیا

    مزید پڑھیے

    اس زلف کے خیال کا ملنا محال تھا

    اس زلف کے خیال کا ملنا محال تھا جب تک موئے بلوں سے نکلنا محال تھا دیتے نہ چاٹ اگر لب شیریں کے ذکر کی مچلے تھا طفل اشک بہلنا محال تھا پیری میں طرز عشق جوانی وہی رہا صورت کے ساتھ دل کا بدلنا محال تھا قاتل تری گلی میں ہوئے سب کے سر قلم کیسے تھے کوچے راستہ چلنا محال تھا شکر خدا ...

    مزید پڑھیے

    ساقی قدح شراب دے دے

    ساقی قدح شراب دے دے مہتاب میں آفتاب دے دے ساقی باقی جو کچھ ہے لے لے باقی ساقی شراب دے دے لیلیٰ میں نے تجھے بنایا مجنوں مجھ کو خطاب دے دے پیاسا جاتا ہے نشتر یار او رگ کچھ خون ناب دے دے اس بت سے نسیم زر نہ تو مانگ جو چاہے وہ بے حساب دے دے

    مزید پڑھیے

    عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا

    عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا قلقل مینا سے آتی ہے صدا بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا عشق بازی بازئ شطرنج ہے چال ناداں رہ گیا دانہ چلا شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو شمع گل کرنے کو پروانہ چلا بوئے گل غنچہ سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4