نام پر حرف نہ آنے دیجے پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں نام پر حرف نہ آنے دیجے جان اگر جائے تو جانے دیجے یاس کی آس نہ ٹوٹے جس میں آس کو پاس نہ آنے دیجے پارۂ دل نہ تھما مردم چشم بیٹھیے مجھ کو اوٹھانے دیجے غصہ کیا اب تو گیا یاں سے نسیمؔ آئیے بیٹھیے جانے دیجے