Pandit Daya Shankar Naseem lakhnavi

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

انیسویں صدی میں لکھنؤ کے ممتاز ترین شاعروں میں شامل، مشہور مثنوی گلزارِ نسیم کے خالق

One of the most celebrated 19th century Lucknow poets, author of the renowned masnavi gulzaar-e-naseem

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی کی غزل

    بے رخ ہے وہ پری دل دیوانہ کیا کرے

    بے رخ ہے وہ پری دل دیوانہ کیا کرے رو رو کے آنکھ بھرتی ہے پیمانہ کیا کرے دست و زبان و دیدہ و دل دیتی ہیں دعا کرتے ہیں وہ یگانے کہ بیگانہ کیا کرے کہتا ہی مرغ دل سے وہ حال میان خط سبزہ جو دام ہو تو اسے دانہ کیا کرے بے بس کیا ہے مجھ کو سر زلف یار نے زنجیر پاؤں میں ہو تو دیوانہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    یاد میں اس سرو قد کے دل مرا

    یاد میں اس سرو قد کے دل مرا صورت سرو چراغاں جل گیا شمع ساں بھڑکی جو میرے دل کی آگ اشک کے قطروں سے داماں جل گیا پھل دیا کیا خاک رونے نے نسیمؔ آنسوؤں سے نخل مژگاں جل گیا

    مزید پڑھیے

    خم نہ بن کر خود غرض ہو جائیے

    خم نہ بن کر خود غرض ہو جائیے مثل ساغر اور کے کام آئیے ابر رحمت سنتے ہیں نام آپ کا خاکساروں پر کرم فرمائیے آپ آہو چشم ہیں آہو نہیں ہم سے وحشت کی نہ لیجے آئیے صبر رخصت ہو تو جانے دیجئے بے قراری آئے تو ٹھہرائیے جوہر تیغ نگہ کھل جائے گا منہ نہ میرے زخم کا کھلوایئے دل میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی خوبی کہوں کیا آشنا

    عشق کی خوبی کہوں کیا آشنا جان کا دشمن ہے دل کا آشنا بحر الفت سے کنارہ خوب ہے کھا گیا غوطہ تو ڈوبا آشنا روز بد سے ڈر کہ ہو جاتے ہیں پھر دوست دشمن آشنا ناآشنا دہر میں کم یاب کیا نایاب ہیں کیمیا درویش سچا آشنا شاغلان عشق کا یہ درد ہے یا محب یا مہربان یا آشنا پاک الفت ہو تو پھر کیا ...

    مزید پڑھیے

    نقاب چہرہ سے وہ شعلہ رو اٹھا لیتا

    نقاب چہرہ سے وہ شعلہ رو اٹھا لیتا تو چشم بد کو میں آنکھوں کا تل جلا لیتا جو اس کے خاک کف پا بھی ملتے ہم چشمو تو راہ پر اسے میں سرمہ سا لگا لیتا جو ان لبوں سے نہ ہوتا مشابہ آب حیات خضر نہ چھوڑ سکندر کو راستہ لیتا ہوئے نہ تھے جو ابھی صاف پیچ زلفوں کی بلا سے پنجۂ مژگاں ہی وہ لڑا ...

    مزید پڑھیے

    میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے

    میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے جو دل لیا ہے تو قیمت دلائیے نہ مجھے دلوں میں ٹالتے ہو دم نکل ہی جاوے گا میں ناتواں ہوں بہت آزمائیے نہ مجھے بہت دنوں سے مسیحائی کا ہو دم بھرتے مرا ہوا ہوں تمہیں پر جلائیے نہ مجھے خط آپ بھیجیں گے مجھ کو پتنگ پر لکھ کر یہ ڈورے جاتے ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھانس لیتی ہے دل سمجھ لیں گے

    پھانس لیتی ہے دل سمجھ لیں گے زلف کرتی ہے بل سمجھ لیں گے ہم سپاہی ہیں او کمان ابرو تیغ پکڑے اجل سمجھ لیں گے نیت شب حرام اے ساقی آج تو سوئیں کل سمجھ لیں گے آج بے مثل ہو سخن میں نسیمؔ چار دن میں مثل سمجھ لیں گے

    مزید پڑھیے

    عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا

    عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا قلقل مینا سے آتی ہے صدا بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا عشق بازی باز لے شطرنج ہے چال ناداں رہ گیا دانا چلا رشک آتا ہے کہ زلف یار میں ہت کندھے پر میرے کیوں شانہ چلا شب جو آیا ...

    مزید پڑھیے

    تکلف نہیں ہم سے زیبا تمہارا

    تکلف نہیں ہم سے زیبا تمہارا تمہارے ہمارے ہمارا تمہارا لیا دل تو لو جان بھی کیوں رہے جی تمنا ہماری تقاضا تمہارا یہ تصویر چہرہ اتر کیوں گیا ہے کھنچے کس سے ہو کیا ہے نقشہ تمہارا نہ تیر آہ کا دست قدرت میں اپنے نہ شمشیر ابرو پہ قبضہ تمہارا چلے ہم تو حسرت ہی لے کر رقیبو مبارک رہے تم ...

    مزید پڑھیے

    دل بہ دل آئینہ ہے دیر و حرم (ردیف .. ف)

    دل بہ دل آئینہ ہے دیر و حرم حق جو پوچھو ایک در ہے دو طرف خواہ کعبہ خواہ بت خانہ کو جا دشت دل کا رہ گزر ہے دو طرف کفر و ایماں دونوں جانب کی سنے اس لئے گوش بشر ہے دو طرف رخنہ اندازوں کی کب چھپتی ہے آنکھ چشم روزن کی نظر ہے دو طرف باغ ہو یا دشت ہو قسمت نسیمؔ کوچ کی اپنے خبر ہے دو طرف

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4