Pandit Daya Shankar Naseem lakhnavi

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

انیسویں صدی میں لکھنؤ کے ممتاز ترین شاعروں میں شامل، مشہور مثنوی گلزارِ نسیم کے خالق

One of the most celebrated 19th century Lucknow poets, author of the renowned masnavi gulzaar-e-naseem

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی کی غزل

    دل سے ہر دم ہمیں آواز بکا آتی ہے

    دل سے ہر دم ہمیں آواز بکا آتی ہے بند کانوں کو بھی گریہ کی صدا آتی ہے دل سے ہے آنکھ تک آئی اثر گرمیٔ شوق اشک حسرت سے نگہ آبلہ پا آتی ہے گل ہوا کوئی چراغ سحری او بلبل ہاتھ ملتی ہوئی پتوں سے صدا آتی ہے آئینہ صاف سکندر کو دکھایا تو نے خوب اے خضر تجھے راہ بتا آتی ہے چھو لیا دھوکے سے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے تیری آنکھ ہم سے پھر گئی

    جب سے تیری آنکھ ہم سے پھر گئی حلقۂ غم میں طبیعت گھر گئی فوج مژگاں میں میرے خوں کے لیے چشم کی گردش سے کوڑی پھر گئی محتسب کی آنکھ پر جب سے چڑھی دخت رز شیشہ کے دل سے گر گئی نا توانوں کے لئے طوفان کیا قطرۂ شبنم میں جوہی تر گئی ساقیا کوئی بلا تھا محتسب خیریت گزری جو خم کے سر ...

    مزید پڑھیے

    زاروں سے ڈریے پھولیے زر پر نہ زور پر

    زاروں سے ڈریے پھولیے زر پر نہ زور پر کیجے نگاہ حال سلیمان و مور پر روک اپنے نفس بد کو کہ حاصل ہے اختیار بیمار پر حکیم کو حاکم کو چور پر ہو آبرو بڑھانی تو یہ کہہ اب بحر کو ملتا ملائمت سے ہے کس زور و شور پر اک عمر سے وظیفہ ہے صاحب کے نام کا ناخن کے خط ہیں انگلیوں کے پور پور پر نرگس ...

    مزید پڑھیے

    یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے

    یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے غیر اپنا کون اپنا غیر ہے غیر کا احوال سنتے ہیں وہ خوب اس لئے احوال میرا غیر ہے ہے تری تیغ نگہ میں کیا اثر وار ہو ہم پر تو کٹتا غیر ہے غیر سمجھا ہے یہاں تک ہم کو یار بوسہ مانگیں ہم تو پاتا غیر ہے اگلے یاروں میں تمہارے تھا نسیمؔ آج سمجھے ہم کہ اگلا غیر ...

    مزید پڑھیے

    دل سے کہہ آہیں نہ ہر آن بھرے

    دل سے کہہ آہیں نہ ہر آن بھرے کچھ جگر ہو تو دم انسان بھرے خواہشوں کو میں کروں کیا اے صبر گھر میں مفلس کے ہیں ارمان بھرے ہم تو مژگاں کی نمط ہم چشموں خالی ہاتھ آئے ہیں ارمان بھرے اشک دانا ہے تو نظروں سے نہ گر دامن اس دھبے سے نادان بھرے ضبط روکے نہ تو دکھلاؤں آنکھ پل میں پانی ابھی ...

    مزید پڑھیے

    دل سے ہر دم ہمیں آواز لگا آتی ہے

    دل سے ہر دم ہمیں آواز لگا آتی ہے بند کانوں کو بھی گریہ کی صدا آتی ہے دل سے ہے آنکھ تک آئی اثر گرمیٔ شوق اشک حسرت سے نگہ آبلہ پا آتی ہے گل ہوا کوئی چراغ سحری او بلبل ہاتھ ملتی ہوئی پتوں سے صبا آتی ہے تیری آنکھوں کا ہوں بیمار میں او عیسیٰ دم نہ دعا آتی ہے مجھ کو نہ دوا آتی ہے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    در رہا سب پہ جو سخنور ہے

    در رہا سب پہ جو سخنور ہے شعر تیغ زباں کا جوہر ہے بات اپنی یہ سن کے کان میں ڈال آبرو مثل آب گوہر ہے عشق بن کیا کسی کا دل ہو گزار موم بے آگ دیکھے پتھر ہے دل کا دینا سراسری مت جان جان پر کھیلنا سراسر ہے کیا مخالف ہے اس چمن کی ہوا خار دیتا ہے جو گل تر ہے نوک رکھ لو برہنہ پائی کی آباد ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کی اگر خود نمائی نہ دیکھوں

    بتوں کی اگر خود نمائی نہ دیکھوں ان آنکھوں سے یا رب خدائی نہ دیکھوں محبت سے کہتا ہوں سی رکھوں آنکھیں پلک سے پلک کی جدائی نہ دیکھوں بھلا میں برا جانتا ہوں جو تم کو برائی ہے اپنی بھلائی نہ دیکھوں مرا عکس تک صاف مجھ سے نہیں ہے میں حیراں ہوں کس منہ سے آئینہ دیکھوں نسیمؔ اس چمن کے ...

    مزید پڑھیے

    جسے دیکھا ترا جویا ہے پیارے

    جسے دیکھا ترا جویا ہے پیارے تجھی کو ڈھونڈھنے کھویا ہے پیارے قسم ہے دیدۂ گریاں کی مجھ کو کہ دنیا عالم رویا ہے پیارے نہال آہ ہوگا دانۂ اشک اوگے گا وہ جو کچھ بویا ہے پیارے تجھے دل دے کے میں نے آزمایا وہ سیکھا جس نے کچھ کھویا ہے پیارے کسی کے کان بھرنے پر نہ رکھ دھیان ہر ایک منہ میں ...

    مزید پڑھیے

    بند کر روزن در چاہو کہ رخنہ نہ رہے

    بند کر روزن در چاہو کہ رخنہ نہ رہے تاک پر دیکھے نہیں جھانکنے والے تم نے منہ کی کھاؤ گے مری جان خدا خیر کرے منہ لگا رکھے ہیں جس طرح رزالے تم نے اف کروں دل کے جلن سے تو کلیجہ پھٹ جائے بلبلو کیسے ہزاروں کئے نالے تم نے دامن اشک نہ چھوڑوں گا میں اے دیدۂ تر دل کیا میرا حسینوں کو حوالے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4