سخنور
سخنورو میرے ہم عصرو میری عمر کے شاعرو کوئی تو ایسی غزل کہو کوئی تو ایسی نظم لکھو جسے سن کر تمہارے شاعر ہونے کا ثبوت ملے تمہیں ذی فہم ہونے کا خطاب ملے کبھی تو خالق تھے آج مخلوق ہیں ہم کبھی تو حاکم تھے آج محکوم ہیں ہم کبھی تو قاتل تھے آج مصلوب ہیں ہم غالبؔ و میرؔ نے عشق بتاں پر ...