Noor Parkar

نور پرکار

  • 1942

نور پرکار کی نظم

    سخنور

    سخنورو میرے ہم عصرو میری عمر کے شاعرو کوئی تو ایسی غزل کہو کوئی تو ایسی نظم لکھو جسے سن کر تمہارے شاعر ہونے کا ثبوت ملے تمہیں ذی فہم ہونے کا خطاب ملے کبھی تو خالق تھے آج مخلوق ہیں ہم کبھی تو حاکم تھے آج محکوم ہیں ہم کبھی تو قاتل تھے آج مصلوب ہیں ہم غالبؔ و میرؔ نے عشق بتاں پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2