یہ عجب تم نے نکالا سونا
یہ عجب تم نے نکالا سونا رات کا جاگنا دن کا سونا بخت خفتہ سے تو امید نہیں ساتھ ہوگا کبھی اس کا سونا کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے جاگنا بھی ہے ہمارا سونا مجھ سے تنگ آ کے یہ بولے شب وصل یہ ہی تم ہو تو نہ ہوگا سونا بس دم صبح ستاؤ نہ مجھے یاد وہ ضد ہے وہ اپنا سونا لے کے انگڑائی لپٹ جانا ...