Nizam Rampuri

نظام رامپوری

نظام رامپوری کی غزل

    یہ عجب تم نے نکالا سونا

    یہ عجب تم نے نکالا سونا رات کا جاگنا دن کا سونا بخت خفتہ سے تو امید نہیں ساتھ ہوگا کبھی اس کا سونا کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے جاگنا بھی ہے ہمارا سونا مجھ سے تنگ آ کے یہ بولے شب وصل یہ ہی تم ہو تو نہ ہوگا سونا بس دم صبح ستاؤ نہ مجھے یاد وہ ضد ہے وہ اپنا سونا لے کے انگڑائی لپٹ جانا ...

    مزید پڑھیے

    ہلتی ہے زلف جنبش گردن کے ساتھ ساتھ

    ہلتی ہے زلف جنبش گردن کے ساتھ ساتھ ناگن بھی ہے لگی ہوئی رہزن کے ساتھ ساتھ کس کی کدورتوں سے یہ مٹی خراب ہے کس کا غبار ہے ترے دامن کے ساتھ ساتھ اٹھا تھا منہ چھپائے ہوئے میں ہی صبح کو جاتا تھا میں ہی رات کو دشمن کے ساتھ ساتھ کوچے میں اس صنم کے خدائی کا لطف ہے ناحق پھرا میں شیخ و ...

    مزید پڑھیے

    چھیڑ منظور ہے کیا عاشق دلگیر کے ساتھ

    چھیڑ منظور ہے کیا عاشق دلگیر کے ساتھ خط بھی آیا کبھی تو غیر کی تحریر کے ساتھ گو کہ اقرار غلط تھا مگر اک تھی تسکین اب تو انکار ہے کچھ اور ہی تقریر کے ساتھ دور ایسے نہ کھیچو پاس بھی آؤگے کبھی وہ گئے دن جو یہ نالے نہ تھے تاثیر کے ساتھ پیچ قسمت کا ہو تو کیا کرے اس میں کوئی دل کو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کرتے ہو اعتبار میرا

    کیوں کرتے ہو اعتبار میرا معلوم ہے تم کو پیار میرا یہ خیر ہے آج کچھ تو کہیے کیوں ذکر ہے بار بار میرا اک بات میں فیصلہ ہے تم سے رنجیدہ ہے دل ہزار میرا تیرا نہیں اعتبار مجھ کو تو بھی نہ کر اعتبار میرا شاید کہ نہ ہو تم اپنے بس کے دل پر تو ہے اختیار میرا مجھ کو نہ ہو رشک غیر ممکن تو ...

    مزید پڑھیے

    حال دل تم سے مری جاں نہ کہا کون سے دن

    حال دل تم سے مری جاں نہ کہا کون سے دن میرے کہنے کو بھلا تم نے سنا کون سے دن لذتیں وصل کی کچھ میں نے بیاں کیں تو کہا آپ کے واسطے دن ایسا ہوا کون سے دن جب کہا میں نے وہ کیا دن تھے جو ملتے تھے تم ہو کے انجان عجب ڈھب سے کہا کون سے دن وصل کی شب ہے ملو آج تو دل کھول کے خوب اے مری جان یہ ...

    مزید پڑھیے

    ترے آگے عدو کو نامہ بر مارا تو کیا مارا

    ترے آگے عدو کو نامہ بر مارا تو کیا مارا نہ مارا جاں سے جس دم اس کو گر مارا تو کیا مارا اگر دل مارتے اپنا تو کیوں یہ ذلتیں پاتے تری خواہش میں ظالم ہم نے سر مارا تو کیا مارا وہ ماریں قہقہہ سن کر مری سینہ زنی کا حال ادھر مارا تو کیا مارا ادھر مارا تو کیا مارا تمہارے ہاتھ تو لے لیتا ...

    مزید پڑھیے

    تصور آپ کا ہے اور میں ہوں

    تصور آپ کا ہے اور میں ہوں یہی اب مشغلا ہے اور میں ہوں مری ضد سے ملا پھر دشمنوں سے بس اب وہ بے وفا ہے اور میں ہوں وہ ہو اور میں ہوں اور کوئی نہ ہو غیر یہی ہر دم دعا ہے اور میں ہوں تصور میں ہیں پہروں ان سے باتیں شکایت کا مزا ہے اور میں ہوں تمہاری خو ہے رنجش ہر گھڑی کی یہ جھگڑا روز کا ...

    مزید پڑھیے

    ضائع نہیں ہوتی کبھی تدبیر کسی کی

    ضائع نہیں ہوتی کبھی تدبیر کسی کی میری سی خدایا نہ ہو تقدیر کسی کی ناحق میں بگڑ جانے کی عادت یہ غضب ہے ثابت تو کیا کیجیے تقصیر کسی کی قاصد یہ زبانی تری باتیں تو سنی ہیں تب جانوں کہ لا دے مجھے تحریر کسی کی بے ساختہ پہروں ہی کہا کرتے ہیں کیا کیا ہم ہوتے ہیں اور ہوتی ہے تصویر کسی ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو یوں ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    وہ تو یوں ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا میرا یہ مقولہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا کہہ جاتا ہے وہ صاف ہزاروں مجھے باتیں پھر اس پہ یہ کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا اے دوستو اس شوخ کا میں کیا کہوں عالم کچھ آج وہ دیکھا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا یوں غیر ستائیں مجھے اور کچھ نہ کہوں میں منہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں ہاں کسی سے محبت کہاں ہے

    تمہیں ہاں کسی سے محبت کہاں ہے ذرا دیکھیے تو وہ صورت کہاں ہے بھلا اب کسی سے سنو بات کیا تم تمہیں اپنی باتوں سے فرصت کہاں ہے ہر اک بات پر روئے سے دیتے ہو اب وہ شوخی کہاں وہ شرارت کہاں ہے پڑے رہتے ہو پہروں ہی منہ لپیٹے وہ جلسہ کہاں ہے وہ صحبت کہاں ہے کوئی کچھ کہے اب تمہیں کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5