فکر یہی ہے ہر گھڑی غم یہی صبح و شام ہے
فکر یہی ہے ہر گھڑی غم یہی صبح و شام ہے گر نہ ملا وہ کچھ دنوں کام یہاں تمام ہے اب ہیں ہمارے نام پر سیکڑوں گالیاں یہ لطف کہتے تھے تم میاں میاں وہ ہی تو یہ غلام ہے خیر نہ ملیے روز روز یوں ہی سہی کبھی کبھی اس سے بھی انحراف ہے اس میں بھی کچھ کلام ہے اے دل بے قرار کچھ کر وہ رکے تو رکنے ...