نتن نایاب کی غزل

    دل بے اختیار کی خوشبو

    دل بے اختیار کی خوشبو اس پر اس انتظار کی خوشبو اس پھٹے آسماں کی باعث ہے ہم سے سینہ فگار کی خوشبو اتنا بے صبر چاک سینا ہے سونگھ لیتا ہے تار کی خوشبو مخملی پیرہن سے آتی ہے دامن تار تار کی خوشبو کب تمام عمر ساتھ رہتی ہے زعم ناپائیدار کی خوشبو بوئے منزل میں گھل ہی جائے گی یہ مرے ...

    مزید پڑھیے

    غم کے بے نور مزاروں کا گلا گھونٹ آیا

    غم کے بے نور مزاروں کا گلا گھونٹ آیا سارے بے مہر سہاروں کا گلا گھونٹ آیا قریۂ ہجر کے اک گھر کا وہ ویران آنگن وصل کے شوخ نظاروں کا گلا گھونٹ آیا راہ کے سنگ کو سولی پہ چڑھایا پہلے اور پھر پاؤں کے خاروں کا گلا گھونٹ آیا روز سورج کہ طرف سے یہ سوال آتا ہے کیا میں ان چند ستاروں کا گلا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رتبہ تو کوئی نام نسب پوچھتا ہے

    کوئی رتبہ تو کوئی نام نسب پوچھتا ہے اب جہاں میں کوئی کردار کا کب پوچھتا ہے تو نے کس درجہ نبھایا ہے پرستش کا نظام چاہے پوچھے نہ کبھی کوئی وہ رب پوچھتا ہے چھین لیتا ہے وہ پہلے مری خوشیوں کی وجہ اور پھر مجھ سے مرے غم کا سبب پوچھتا ہے سسکیاں گھول کے اشکوں کو نگلنے کا ہنر مانو مت ...

    مزید پڑھیے

    جب جب میں زندگی کی پریشانیوں میں تھا

    جب جب میں زندگی کی پریشانیوں میں تھا اپنوں کے باوجود بھی تنہائیوں میں تھا آبادیوں نے سارے بھرم ہی مٹا دیے اس سے زیادہ خوش تو میں ویرانیوں میں تھا ساحل پہ جو کھڑے تھے انہیں موج لے گئی میں بچ گیا کی یار میں طغیانیوں میں تھا آسانیوں میں زیست ہی بے کیف ہو گئی جینے کا اصل لطف تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2