Nishat kishtwadi

نشاط کشتواڑی

نشاط کشتواڑی کی غزل

    دل مضطر سے الفت کی فراوانی نہیں جاتی

    دل مضطر سے الفت کی فراوانی نہیں جاتی نہیں جاتی ہے یعنی خوئے انسانی نہیں جاتی یہ کیا دستور کیا آئین مے خانہ ہے اے ساقی کہ رندوں کی یہاں تو بات بھی مانی نہیں جاتی مجھے اے شیخ کچھ مدت تو بت خانے میں رہنے دے بتوں میں بیٹھ کر دل سے مسلمانی نہیں جاتی شناسا تھے سبھی اپنے کہ جب تک بخت ...

    مزید پڑھیے

    جہان زندگی ہے اور ہم ہیں

    جہان زندگی ہے اور ہم ہیں ہماری بے بسی ہے اور ہم ہیں ہے ڈوبی بحر غم میں اپنی کشتی اسی سے ہمدمی ہے اور ہم ہیں ہماری زندگی کیا اور ہم کیا اجل سر پر کھڑی ہے اور ہم ہیں پڑا ہے واسطہ جن ساعتوں سے ہر اک ساعت کڑی ہے اور ہم ہیں یہی دنیا ہے جس کے پیچ و خم میں ہماری شاعری ہے اور ہم ہیں جہان ...

    مزید پڑھیے