Nishant Shrivastava Nayab

نشانت شری واستو نایاب

نشانت شری واستو نایاب کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    ملا ہے اپنے ہونے کا نشاں اک

    ملا ہے اپنے ہونے کا نشاں اک سنی صدیوں پرانی داستاں اک ہماری سوچ تو ملتی ہے کتنی مگر کیوں کر نہیں اپنی زباں اک مرا ہر اک یقیں جھٹلا رہا ہے وہ جو مجھ میں مکیں ہے بد گماں اک ہوئے ہیں بے معانی بال و پر اب ملا نیچے زمیں کے آسماں اک برے لوگوں سے ملواتا ہے مجھ کو جتاتا ہے وہی اچھا یہاں ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوا کے دوش پہ رکھا ہوا

    میں ہوا کے دوش پہ رکھا ہوا پتہ ہوں پر شاخ سے ٹوٹا ہوا رات کی گلک میں کرتا جمع ہوں پورے دن کا جو بھی ہے جوڑا ہوا تتلیاں اکثر ہیں مجھ سے پوچھتی پاس میرے پھول تھا جو کیا ہوا وو کوئی سایہ نہیں تھا میں ہی تھا دھوپ تیرا خواہ مخواہ حرجا ہوا پیاس اپنی جڑ سے میں نے ختم کی دریا ہونٹوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    رنگ جتنے ہیں مری شام و سحر کے

    رنگ جتنے ہیں مری شام و سحر کے منتظر رہتے ہیں اس کی اک نظر کے حال ہم سے پوچھ مت دیوار و در کے گھر میں رہ کر بھی نہیں ہم اپنے گھر کے حوصلے کچھ پست تھے دیدۂ تر کے ہم نے ہر غم رکھ لیا تصویر کر کے کوئی تو بازار میں دوکان ہوتی بیچتی جو مشکلیں آسان کر کے ایک منظر میں نہاں تھے اور ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہ سمجھو کہ صرف پانی ہے

    یہ نہ سمجھو کہ صرف پانی ہے اس کی آنکھوں میں اک کہانی ہے خواب میں آئینہ چمکتے ہیں نیند ایسے میں کیسے آنی ہے ہم سرابوں سے مطمئن تھے مگر کوئی بولا کہ آگے پانی ہے مفلسی میں بھی ہنس رہا ہے وہ کس کی اس دل پے حکمرانی ہے ایسے حالات میں بھی ہوں زندہ یہ کتابوں کی مہربانی ہے

    مزید پڑھیے

    زیر لب ہم نے تشنگی کر لی

    زیر لب ہم نے تشنگی کر لی اک سمندر سے دوستی کر لی راہ تکتے رہے ہواؤں کی پھر چراغوں نے خودکشی کر لی وقت کی چال دیکھنے کے لیے ہم نے رفتار میں کمی کر لی کام کوئی نہ ہو سکا ہم سے ہم نے ہر فکر پیشگی کر لی ہم نے ہر غم چھپا لیا اس سے ضبط اس نے بھی ہر خوشی کر لی رات بھر کوستے ہیں دنیا ...

    مزید پڑھیے

تمام