نیلو میگھ نیلم کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    فٹ پاتھ پہ لیٹے ہیں خود اپنا بدن اوڑھے

    فٹ پاتھ پہ لیٹے ہیں خود اپنا بدن اوڑھے دھرتی کے بچھونے پر تاروں کا گگن اوڑھے سایہ ہے نہ ہمسایہ منزل ہے نہ رستہ ہے کانٹوں کی صدارت میں بیٹھے ہیں چمن اوڑھے پھر ان کے تغافل سے آنکھوں میں نمی آئی جیتے رہے ہم اب تک وعدوں کا کفن اوڑھے حالات نے ہر شے کی تاثیر بدل ڈالی سنتے ہیں کہ شبنم ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہرے پانی میں یہ مہتاب سا رکھا کیا ہے

    ٹھہرے پانی میں یہ مہتاب سا رکھا کیا ہے آپ کی آنکھ میں سیلاب سا رکھا کیا ہے میری تقدیر میں تو کوئی بھی تعبیر نہیں پھر یہ پلکوں پہ مری خواب سا رکھا کیا ہے میں نے موتی کے ذخیرے تو بہت دیکھے ہیں سامنے گوہر نایاب سا رکھا کیا ہے اے مرے ڈوبتے سورج یہ بتا دے مجھ کو تیرے دامن میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    سب کی خیر مناؤ بابا

    سب کی خیر مناؤ بابا خنجر مت چمکاؤ بابا دل تو ہے اک ناؤ بابا تم مانجھی بن جاؤ بابا غم تو انساں کی قسمت ہے غم سے مت گھبراؤ بابا میری آنکھیں سونی سونی تم کاجل بن جاؤ بابا تم کو نظریں ڈھونڈ رہی ہیں آنکھوں میں چھپ جاؤ بابا کلیاں کیسے پھول بنیں گی کچھ مجھ کو سمجھاؤ بابا پیاسی ...

    مزید پڑھیے