نیلم انتولے کی غزل

    ہر دم مرے احساس پہ چھایا ہے کوئی اور

    ہر دم مرے احساس پہ چھایا ہے کوئی اور لکھواتا کوئی اور ہے لکھتا ہے کوئی اور آنکھوں سے چھلک پڑتے ہیں احساس کے موتی دھاگے میں مگر ان کو پروتا ہے کوئی اور کوشش سے فقط اپنی بھی لکھ پایا ہے کوئی ہے تو یہ قلم میرا چلاتا ہے کوئی اور بکھرے ہوئے جو میرے خیالات ہیں ان کو احساس سے تحریر ...

    مزید پڑھیے

    روح کو جگمگانے کی کوشش نہ کی زیست غفلت میں ساری بسر ہو گئی

    روح کو جگمگانے کی کوشش نہ کی زیست غفلت میں ساری بسر ہو گئی رات دن ہو گئے سب کے سب رائیگاں میری ہستی کدھر سے کدھر ہو گئی مجھ کو آواز دیتے رہے روز و شب تیرے لطف و کرم میں یہ آ پائی کب تو نہیں جب ملا تو ہوا یہ غضب ہر تمنائے دل در بدر ہو گئی تجھ کو پانا تو یا رب تھا آساں بہت تجھ کو پانے ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ جسم سے ہے ملاقات کے لیے

    آئینہ جسم سے ہے ملاقات کے لیے بیتاب سی ہے روح تری ذات کے لیے ملنا تھا رب سے کر کے بدن کو مثال خاک اس کو سنوارے جاتے تھے کس بات کے لیے پرسان حال حشر میں کوئی نہیں ہے آج بے چین سب ہیں تیری عنایات کے لیے گر کچھ نہیں تو اشک ندامت ہی ہوتے ساتھ نذرانہ کچھ تو ہوتا تری ذات کے لیے نیلمؔ ...

    مزید پڑھیے

    یہ دعا کاش پر اثر ہو جائے

    یہ دعا کاش پر اثر ہو جائے میرا ہر خواب معتبر ہو جائے پیاسی پیاسی سی زندگی کی زمیں تیری یادوں سے تر بہ تر ہو جائے ذکر تیرا ہو فکر تیری ہو عمر کچھ اس طرح بسر ہو جائے بدلیں تاریکیاں اجالوں سے قرب حاصل ترا اگر ہو جائے ابر رحمت ہے پیاسا پیاسا دل اس طرف بھی تو اک نظر ہو جائے دل کو ...

    مزید پڑھیے