Nazmi Sikandrabadi

نظمی سکندری آبادی

نظمی سکندری آبادی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہ برہم ہوں تو ان کا ہر قدم محسوس ہوتا ہے

    وہ برہم ہوں تو ان کا ہر قدم محسوس ہوتا ہے جفا محسوس ہوتی ہے کرم محسوس ہوتا ہے بہت ویران ہے لیکن وہ جب تشریف لاتے ہیں یہی غربت کدہ رشک ارم محسوس ہوتا ہے ہماری جستجو پر بد گمانی ہے یہاں سب کو یہی کوچہ ہمیں کوئے صنم محسوس ہوتا ہے یہ مانا راہرو منزل سے کوسوں دور ہے اپنی مگر یہ فاصلہ ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے ہو کہ علاج غم حیات نہ ہو

    بلا سے ہو کہ علاج غم حیات نہ ہو مری نظر میں مگر صرف میری ذات نہ ہو نظر میں دن کے اندھیرے رہیں تو شمع گرو حیات شمع فروزاں کی ایک رات نہ ہو یہی مزاج ہمیشہ سے ہے محبت کا میں ہار جاؤں یہ بازی کسی کو مات نہ ہو جہاں خلاف ہے لیکن یہ غیر ممکن ہے تباہیوں میں ہماری ہمارا ہات نہ ہو مزہ تو ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں خار لبوں پر گلہ ملے گا مجھے

    دلوں میں خار لبوں پر گلہ ملے گا مجھے خفا رہے گا زمانہ تو کیا ملے گا مجھے یہ کیا خبر تھی ملاقات ان سے ہوگی اگر نظر سے تا بہ نظر فاصلہ ملے گا مجھے طلسم تیرگئی شب کہیں تو ٹوٹے گا کوئی چراغ کہیں تو جلا ملے گا مجھے بہار باغ تمنا کوئی تو دیکھے گا کبھی تو دل میں کوئی جھانکتا ملے گا ...

    مزید پڑھیے

    اگر زباں سے نہ اشک رواں سے گزرے گا

    اگر زباں سے نہ اشک رواں سے گزرے گا تو پھر غبار طبیعت کہاں سے گزرے گا ہمارے نقش قدم راہ میں بنائے رکھو ابھی زمانہ اسی کہکشاں سے گزرے گا ابھی تو بجلیاں ٹوٹیں گی خرمن دل پر ابھی تو قافلہ شہر بتاں سے گزرے گا نصیب ہوں گی اسے سرفرازیاں کیا کیا جو سر جھکا کے ترے آستاں سے گزرے گا اسی ...

    مزید پڑھیے

    ابر چھائے گا کبھی دھوپ بکھر جائے گی

    ابر چھائے گا کبھی دھوپ بکھر جائے گی زندگی ہے تو بہرحال گزر جائے گی ہم جو ہر کام کے انجام پہ ڈالیں گے نظر روح غنچوں کے تبسم سے بھی ڈر جائے گی فکر کی شمع کرو گے جو شب غم روشن روشنی تہہ میں اندھیرے کے اتر جائے گی زندگی دہر میں سونے کی طرح ہے اپنی آتش غم میں تپے گی تو نکھر جائے گی ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام