گور غریباں

وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا
چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے
قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا
یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے