سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات

سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات
اب خدا رکھے تو رکھے آپ کی محفل کی بات


قافلے والو اب آؤ اور آگے بڑھ چلیں
کھا چکے رہبر کا دھوکا جان لی منزل کی بات


کتنی نفرت ہو رہی ہے صورت‌ ساحل سے اب
کتنی حسرت سے کیا کرتے تھے ہم ساحل کی بات


ہو کے برہم اٹھنے والے ہیں وہ سارے تشنہ لب
آئی ہے حصے میں جن کے ساقئ محفل کی بات


خود ہی اب روشن کریں گے اپنے غم خانے کو ہم
دیکھ لی تارو تمہاری سعئ لا حاصل کی بات


سارے عمال حکومت مجھ سے بد ظن ہو گئے
کر رہا تھا ایک دن میں بسمل و قاتل کی بات


سوچ اے نازشؔ نہ ہو یہ بھی فراری ذہنیت
کر رہا ہے عہد حاضر میں جو مستقبل کی بات