نذیر قیصر کی غزل

    پیچھے مڑ کے دیکھنا اچھا لگا

    پیچھے مڑ کے دیکھنا اچھا لگا گھر کا خالی راستہ اچھا لگا ساحلوں پر ہاتھ لہرانے لگے مجھ کو اپنا ڈوبنا اچھا لگا شام جیسے آنکھیں جھپکانے لگی اس کے ہاتھوں میں دیا اچھا لگا بچے نے تتلی پکڑ کر چھوڑ دی آج مجھ کو بھی خدا اچھا لگا ہلکی بارش تھی ہوا تھی شام تھی ہم کو اپنا بھیگنا اچھا ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیرے مرے ہاتھ

    یہ تیرے مرے ہاتھ خوشبو سے بندھے ہاتھ کچھ بھی نہ کہا اس نے اور چوم لیے ہاتھ وہ چھت سے دکھاتی ہے مہندی سے رنگے ہاتھ ہم دور نکل آئے ہاتھوں میں لیے ہاتھ روشن ہوئے مٹی میں مٹی سے بھرے ہاتھ بجھتی ہوئی شمعوں پر محراب ہوئے ہاتھ

    مزید پڑھیے

    کون ہوں کیوں زندہ ہوں سوچتا رہتا ہوں

    کون ہوں کیوں زندہ ہوں سوچتا رہتا ہوں خوابوں کی دنیا میں جاگتا رہتا ہوں رنگ اور خوشبو سے دھندلائے رستوں میں ہوا کی انگلی تھام کے چلتا رہتا ہوں آوازوں کی گٹھری سر پہ اٹھائے ہوئے خاموشی کے زینے چڑھتا رہتا ہوں جہاں سے میرے جسم کو اک دن اگنا ہے میں اس بانجھ زمین کو ڈھونڈھتا رہتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4