نذیر قیصر کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    تنگ ہوئی جاتی ہے زمیں انسانوں پر

    تنگ ہوئی جاتی ہے زمیں انسانوں پر کاش کوئی ہل پھیر دے قبرستانوں پر اب کھیتوں میں کچھ بھی نہیں پانی کے سوا یہ کیسی رحمت برسی دہقانوں پر کبھی کبھی تنہائی میں یوں لگتا ہے جیسے کسی کا ہاتھ ہے میرے شانوں پر میں وہ پچھلے پہر کی ہوا کا جھونکا ہوں دستک دیتا پھرے جو بند مکانوں پر کبھی ...

    مزید پڑھیے

    میں راکھ ہوتا گیا اور چراغ جلتا رہا

    میں راکھ ہوتا گیا اور چراغ جلتا رہا چراغ جلتا رہا آسماں پگھلتا رہا میں بوند بوند جلا وصل کے کنارے پر وہ لہر لہر بدن کروٹیں بدلتا رہا لگی تھی آگ درختوں کے پار دریا میں میں دیکھتا رہا اور آفتاب ڈھلتا رہا بس ایک شام سر دشت کربلا اتری پھر اس کے بعد گھروں سے علم نکلتا رہا گلاب ...

    مزید پڑھیے

    مٹی پہ کوئی نقش بھی ابھرا نہ رہے گا

    مٹی پہ کوئی نقش بھی ابھرا نہ رہے گا گر جائے گی دیوار تو سایہ نہ رہے گا آئے گا نظر دھوپ میں چھت پر وہ کھلے سر گلیوں میں یہ راتوں کا نکلنا نہ رہے گا شاخوں سے نمو پتوں سے چھن جائے گی خوشبو کٹ جائے گا جب پیڑ تو کیا کیا نہ رہے گا سوچوں تو کوئی لفظ ملے گا نہ ترے نام لکھوں گا تو کاغذ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہر نقش ہے وجود فنا میرے سامنے

    ہر نقش ہے وجود فنا میرے سامنے حیران ہوں یہ رنگ ہے کیا میرے سامنے اک شکل سی ہے میری طرح میرے روبرو اک حرف سا ہے میرے سوا میرے سامنے گم سم کھڑی ہے میری صدا میرے آس پاس دیوار بن گئی ہے ہوا میرے سامنے کھلتا نہیں کہ آئینۂ کائنات میں کیا ہے مثال عکس نوا میرے سامنے جنگل کا وہ سفر بھی ...

    مزید پڑھیے

    میری آنکھوں کو مری شکل دکھا دے کوئی

    میری آنکھوں کو مری شکل دکھا دے کوئی کاش مجھ کو مرا احساس دلا دے کوئی غرض اس سے نہیں وہ کون ہے کس بھیس میں ہے میں کہاں پر ہوں مجھے میرا پتا دے کوئی ڈھونڈھتا پھرتا ہوں یوں اپنے ہی قدموں کے نشاں جیسے مجھ کو مری نظروں سے چھپا دے کوئی دل کی تختی سر بازار لیے پھرتا ہوں کاش اس پر تری ...

    مزید پڑھیے

تمام