نذیر قیصر کی غزل

    رات کنارا دریا دن

    رات کنارا دریا دن رات کے پیچھے بہتا دن تو دھرتی کی پہلی رات میں دھرتی کا پہلا دن تیرے بدن میں جاگی رات میرے بدن میں ڈوبا دن ڈھلتا سورج شاخ ہوا جھکا ہوا ہے ٹوٹا دن خالی کشتی ساحل پر چڑھتا دریا چڑھتا دن موم کی بتی جیسی شام تیز ہوا کا جھونکا دن اس نے خط میں بھیجے ہیں بھیگی رات ...

    مزید پڑھیے

    وہ بستر میں پڑی رہی

    وہ بستر میں پڑی رہی شام گلی میں کھڑی رہی سوتے ہوئے بھی ہاتھوں میں پھولوں کی چھڑی رہی وہ کہیں باہر کھڑا رہا رات فریم میں جڑی رہی پیروں میں دن پڑا رہا ہاتھوں میں ہتھکڑی رہی ہونٹ بوند کو ترس گئے ریت میں چھاگل پڑی رہی اس دن کتنے پھول کھلے اس دن کتنی جھڑی رہی دیا طاق میں پڑا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہنس کر کبھی آنسو بہا کر دیکھ لیتا ہوں

    کبھی ہنس کر کبھی آنسو بہا کر دیکھ لیتا ہوں میں ہر چہرے کو آئینہ دکھا کر دیکھ لیتا ہوں بہت بے چین کر دیتی ہیں جب تنہائیاں گھر کی در و دیوار پر شکلیں بنا کر دیکھ لیتا ہوں چھپاتا ہے بہت مجھ کو مرا سایہ مگر پھر بھی میں خود کو روشنی سے دور جا کر دیکھ لیتا ہوں نظر آتا نہیں جب حرف کوئی ...

    مزید پڑھیے

    آج دریچے میں وہ آنا بھول گیا

    آج دریچے میں وہ آنا بھول گیا میں بھی اپنا دیا جلانا بھول گیا آج مجھے بھی اس کی یاد نہیں آئی وہ بھی میرے خواب میں آنا بھول گیا خط لکھا ہے لیکن خط کے کونے پر وہ ہونٹوں سے پھول بنانا بھول گیا چلتے چلتے میں اس کو گھر لے آیا وہ بھی اپنا ہاتھ چھڑانا بھول گیا روٹھ کر اک بستر پہ دونوں ...

    مزید پڑھیے

    ساحل کی ریت چاند کے منہ پر نہ ڈالیے

    ساحل کی ریت چاند کے منہ پر نہ ڈالیے ہمت جو ہو تو بحر سے موتی نکالیے خوشبو کی طرح تھام کے چلیے ہوا کا ہاتھ مثل غبار بوجھ فضا پر نہ ڈالیے آوارہ موسموں کے بگولوں کے ساتھ ساتھ پھرتا ہے کوئی مجھ کو ہوا در ہوا لیے کھلتا نہیں کہ کس کے لیے سرگراں ہوں میں قدموں میں خاک سر پہ فلک کی ردا ...

    مزید پڑھیے

    دعا کا پھول پڑا رہ گیا ہے تھالی میں

    دعا کا پھول پڑا رہ گیا ہے تھالی میں ہوا اسے بھی اڑا دے نہ بے خیالی میں وہ مجھ سے مانگ رہا ہے مجھے مری خاطر میں خود کو ڈال نہ دوں کاسۂ سوالی میں بس ایک موجۂ باد بہار گزری تھی پرو گئی ہے مرا جسم ڈالی ڈالی میں بکھرتا جاتا ہے کمرے میں سگرٹوں کا دھواں پڑا ہے خواب کوئی چائے کی پیالی ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو لکھنا ہے تو ایسا کوئی صفحہ لکھ دے

    تجھ کو لکھنا ہے تو ایسا کوئی صفحہ لکھ دے جاگتے لفظوں میں خوابوں کا سراپا لکھ دے پہلے جو شکل نہیں دیکھی تھی وہ سامنے لا پہلے جو نام کتابوں میں نہیں تھا لکھ دے گنبد شب میں مہ‌ و نجم سجانے والے ان گلی کوچوں کی قسمت میں دریچہ لکھ دے ان لکھے لفظوں میں لکھ مژدہ نئے موسم کا کہیں مہتاب ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں کس کا کھوج لگاتی رہتی ہیں

    آنکھیں کس کا کھوج لگاتی رہتی ہیں شکلیں اپنا آپ چھپاتی رہتی ہیں آنے والے دنوں کی دھندلی تصویریں گئے دنوں کے خواب دکھاتی رہتی ہیں موسم کے روداد رقم کرنے کے لیے شاخیں اپنے ہاتھ کٹاتی رہتی ہیں مٹی کیوں رنگوں کو ظاہر کرتی ہے خوشبوئیں کیوں خاک اڑاتی رہتی ہیں کون ہوائیں ہیں جو لوح ...

    مزید پڑھیے

    کیسا تارا ٹوٹا مجھ میں

    کیسا تارا ٹوٹا مجھ میں جھانک رہی ہے دنیا مجھ میں کوئی پرانا شہر ہے جس کا کھلتا ہے دروازہ مجھ میں دیا جلا کے چھوڑ گیا ہے کوئی اپنا سایا مجھ میں بند ہوئی جاتی ہیں آنکھیں کیسا منظر جاگا مجھ میں آوازیں دیتا ہے مجھ کو کوئی میرؔ کے جیسا مجھ میں کوئی مجھ کو ڈھونڈھنے والا بھول گیا ...

    مزید پڑھیے

    پرانی مٹی سے پیکر نیا بناؤں کوئی

    پرانی مٹی سے پیکر نیا بناؤں کوئی دن آ گئے ہیں کہ اب معجزہ دکھاؤں کوئی پکارتے ہیں افق خاک بے صفات ہوئی زمین سے شجر آفتاب اگاؤں کوئی عصا بلند کروں سر کشیدہ لہروں پر فصیل آب اٹھاؤں ہوا چلاؤں کوئی سیاہیوں میں چھپے ہیں دلوں کے آئینے کہیں سے پرتو گم گشتہ ڈھونڈ لاؤں کوئی تراش لوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4