نذیر قیصر کی غزل

    پیالے میں جو پانی ہے

    پیالے میں جو پانی ہے دریا کی حیرانی ہے رات بھرے مشکیزے سے ہم نے لو چھلکانی ہے بس ہم دونوں زندہ ہیں باقی دنیا فانی ہے ہنستے مہکتے جنگل ہیں ہری بھری ویرانی ہے کنویں کی تہہ میں ہنستا ہوا ایک ستارہ پانی ہے تم نے صحرا دیکھا ہے ہم نے ریتی چھانی ہے نیا لباس پہن کر بھی دنیا وہی ...

    مزید پڑھیے

    گھروں میں سبزہ چھتوں پر گل سحاب لیے

    گھروں میں سبزہ چھتوں پر گل سحاب لیے ہوائیں پھیل گئیں نقش و رنگ آب لیے شب سیاہ ڈھلی صبح آشکار ہوئی جبیں پہ زخم لیے ہاتھ میں گلاب لیے میں ایک ڈھلتا سا سایا زمیں کے قدموں میں تو ڈھونڈنے مجھے نکلا ہے آفتاب لیے گزر گیا کوئی پہچانتا ہوا مجھ کو پرانی یادوں کی شمعیں پس نقاب لیے بکھر ...

    مزید پڑھیے

    پہلے انکار بہت کرتا ہے

    پہلے انکار بہت کرتا ہے بعد میں پیار بہت کرتا ہے چوم کر جلتی ہوئی پیشانی وہ گنہ گار بہت کرتا ہے مان لیتا ہے وہ ساری باتیں پھر بھی تکرار بہت کرتا ہے گھر سے باہر نہیں آتا لیکن ہار سنگھار بہت کرتا ہے زرد پتوں کا سنہرا موسم مجھ کو بیمار بہت کرتا ہے ایک بوسہ ہو یا آنسو قیصرؔ چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    چاند کو پورا ہونے دو

    چاند کو پورا ہونے دو بہتی ندی کو سونے دو شام کی طرح اداسی کو اور بھی گہرا ہونے دو کسی دیے کے سائے میں آسماں کو سونے دو سپنا اگر اگانا ہے جاگتی آنکھیں بونے دو آؤ لپٹ کے سو جائیں جو ہوتا ہے ہونے دو اجلے تن کی لہروں میں رات کے رنگ سمونے دو عمر کی سادہ ڈوری میں سارے پھول پرونے ...

    مزید پڑھیے

    خاک اگاتی ہیں صورتیں کیا کیا

    خاک اگاتی ہیں صورتیں کیا کیا آئنوں میں ہیں حیرتیں کیا کیا عمر کے بے ثبات صفحوں پر لکھ رہا ہوں عبارتیں کیا کیا کھلتے جاتے ہیں باب حرف و صدا ہو رہی ہیں زیارتیں کیا کیا مڑ کے دیکھوں تو نقش پا کی طرح ہم سفر ہیں روایتیں کیا کیا لفظ آواز اور سائے میں ڈھونڈھتا ہوں شباہتیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں

    مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں میں دھرتی کا گیت سنانے آیا ہوں تو نے دریاؤں میں دئے بہائے ہیں میں بھی اپنے ہونٹ جلانے آیا ہوں تجھ سے میرا رشتہ بہت پرانا ہے میں دنیا میں تیرے بہانے آیا ہوں اب کے بار میں تجھ سے ملنے نہیں آیا تجھ کو اپنے ساتھ لے جانے آیا ہوں چار دئے تیری دہلیز پہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ آیا تو اتنا پیار دے گا

    وہ آیا تو اتنا پیار دے گا دن بھر کی تھکن اتار دے گا ملتا ہے تو ہاتھ چومتا ہے وہ شخص تو مجھ کو مار دے گا معلوم نہ تھا وہ میری خاطر جیتی ہوئی بازی ہار دے گا دیکھیں گے اسے چراغ اور میں وہ اپنا لباس اتار دے گا دیکھے گا وہ بس نظر اٹھا کے آئینہ اسے سنوار دے گا لکھے گا وہ لو میں چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    جاگتے ہیں سوتے ہیں

    جاگتے ہیں سوتے ہیں حرف آنکھیں ہوتے ہیں روشنی کے پیالے میں انگلیاں ڈبوتے ہیں صبح جیسی آنکھوں میں آسمان سوتے ہیں جیسی نیند ہوتی ہے ویسے خواب ہوتے ہیں پینے والے پانی سے لوگ پاؤں دھوتے ہیں بارشوں کی راتوں کے دن عجیب ہوتے ہیں دھوپ جیسی چڑیا کے سائے پر بھگوتے ہیں جب وہ ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    نیند جب خواب کو پکارتی ہے

    نیند جب خواب کو پکارتی ہے رات اپنا لباس اتارتی ہے میں اسے کیسے جیت سکتا ہوں وہ مجھے اپنا جسم ہارتی ہے میں دیا ہاتھ پر اتارتا ہوں اور دیے پر وہ لو اتارتی ہے میں اکیلا اسے پکارتا تھا اب ہوا بھی اسے پکارتی ہے وہ مرے ساتھ نیم خوابی میں رات کی طرح دن گزارتی ہے کچھ تو وہ بھیگتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    شاخ میں سبزہ دھوپ میں سایہ واپس آیا

    شاخ میں سبزہ دھوپ میں سایہ واپس آیا رات کو چھو کر دن کا جھونکا واپس آیا لہر نے کسے صدا دی دوری کے ساحل سے کشتی واپس آئی دریا واپس آیا بوند گری تھی جلتے موسم کے ہونٹوں پر آنکھ میں آنسو دل میں شعلہ واپس آیا کتنے دنوں کے بعد شجر نے چھتری کھولی کتنے دنوں میں دن بارش کا واپس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4