Nazeer Mirza Barlas

نذیر مرزا برلاس

نذیر مرزا برلاس کی غزل

    جلا کر آسماں رکھ دیں الٹ کر یہ زمیں رکھ دیں

    جلا کر آسماں رکھ دیں الٹ کر یہ زمیں رکھ دیں کسی کے آستاں پر آہ کھینچیں اور جبیں رکھ دیں فلک بجلی گرائے باغباں ظلم و ستم توڑے یہ اپنے چار تنکے ہی اٹھا کر ہم کہیں رکھ دیں سر سودا زدہ میں مضطرب سجدے معاذ اللہ کسی کا سامنا ہو پائے نازک پر جبیں رکھ دیں فرشتے لیتے جائیں اپنے دامن میں ...

    مزید پڑھیے

    پریشاں خاطری میں لب پہ کیوں آئے دعا میری

    پریشاں خاطری میں لب پہ کیوں آئے دعا میری نہ رسوائے جہان آرزو ہوگی وفا میری مجھے عہد گزشتہ کی وفائیں یاد آتی ہیں مری اس انتہا سے خوب تھی وہ ابتدا میری مری فطرت کا مقصد ہے تغیر آشنا رہنا نہ غم ہی مستقل میرا نہ راحت دیر پا میری مقدر میں نہیں ہے کامران آرزو ہونا سزاوار اجابت ہو ...

    مزید پڑھیے