رنگین وادی
افق کے اس طرف کہتے ہیں اک رنگین وادی ہے وہاں رنگینیاں کہسار کے دامن میں سوتی ہیں گلوں کی نکہتیں ہر چار سو آوارہ ہوتی ہیں وہاں نغمے صبا کی نرم رو موجوں میں بہتے ہیں وہاں آب رواں میں مستیوں کے رقص رہتے ہیں وہاں ہے ایک دنیائے ترنم آبشاروں میں وہاں تقسیم ہوتا ہے تبسم لالہ زاروں ...