Nazeer Mirza Barlas

نذیر مرزا برلاس

نذیر مرزا برلاس کی نظم

    رنگین وادی

    افق کے اس طرف کہتے ہیں اک رنگین وادی ہے وہاں رنگینیاں کہسار کے دامن میں سوتی ہیں گلوں کی نکہتیں ہر چار سو آوارہ ہوتی ہیں وہاں نغمے صبا کی نرم رو موجوں میں بہتے ہیں وہاں آب رواں میں مستیوں کے رقص رہتے ہیں وہاں ہے ایک دنیائے ترنم آبشاروں میں وہاں تقسیم ہوتا ہے تبسم لالہ زاروں ...

    مزید پڑھیے

    شاعر کی دنیا

    میری دنیا حسین دنیا ہے جس میں سورج ہے چاند تارے ہیں روز و شب حسن کے نظارے ہیں شب کی محفل سجی ہے تاروں سے جی بہلتا ہے ماہ پاروں سے رات کو تارے جگمگاتے ہیں خود بخود گیت یاد آتے ہیں کرنیں لیتی ہیں روپ پریوں کا چاند راتیں ہیں رقص کے دریا ہیں شعاعوں میں بجلیاں رقصاں امڈ آئے ہیں نور کے ...

    مزید پڑھیے

    گل فروش

    یہ نازنیں کہ جسے قاصد بہار کہیں جواں حسینہ کہ فطرت کا شاہکار کہیں پیام آمد فصل بہار دیتی ہے جنوں نصیب دلوں کی دعائیں لیتی ہے اسے چمن کے ہر اک پھول سے محبت ہے اسے بہار کی رعنائیوں سے الفت ہے گلوں میں پھرتی ہے یوں جیسے تیتری کوئی چمن کی سیر کرے یا حسیں پری کوئی جو پھول چنتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    ماحول

    اب ستاروں میں جوانی نہیں رقصاں کوئی چاند کے نور میں نغمات کے سیلاب نہیں دل میں باقی نہیں امڈا ہوا طوفاں کوئی روح اب حسن اچک لینے کو بیتاب نہیں اب فروزاں سی نہیں قوس قزح کی راہیں انہی راہوں سے افق پار سے گھوم آتے تھے منتظر اب نہیں فطرت کی گلابی باہیں ہم جنہیں جا کے شفق زار سے چوم ...

    مزید پڑھیے

    الجھن

    چاند کی نذر کیے میں نے نظر کے سجدے حسن معصوم کے جلووں کا پرستار رہا میں نے تاروں پہ نگاہوں کی کمندیں پھینکیں ایک رنگین حقیقت کا طلب گار رہا ذہن کے پردے پہ رقصاں ہے کوئی عکس جمیل حسن کے روپ میں شاید وہ یکایک مل جائے ہر نئے جلوے سے بے ساختہ یوں لپٹا ہوں جیسے بچھڑا ہوا اک دوست یکایک ...

    مزید پڑھیے

    جہلم کے کنارے

    موجوں کی جوانی میں تلاطم ہے ابھی تک سیلاب ہوا شورشوں میں گم ہے ابھی تک بہتے چلے جاتے ہیں یہ مہکے ہوئے دھارے کرتے ہیں اشارے ہنستے ہیں نظارے آباد ہیں اب تک میرے جہلم کے کنارے اب تک اسی انداز سے ہنستی ہیں فضائیں اب تک اسی خوشبو سے مہکتی ہیں ہوائیں آتی ہیں اسی طور گھٹا ٹوپ گھٹائیں اب ...

    مزید پڑھیے